کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 300
وہ حدیث تفصیل سے روایت کی ہو اور کبھی اختصارسے اور ایسابھی ہوسکتا ہے کہ اس صحابی سے اس کی روایت کرنے والے تابعی، یا تابعیوں نے اس کو مختلف اوقات میں سنا ہو اور ایسا بھی ہوسکتا ہے کہ تابعی یا بعد کے راویوں میں سے کسی کو بعض باتیں یاد رہیں اور بعض یاد نہیں رہیں ۔ امام بخاری نے تیسری حدیث جس باب کے تحت درج کی ہے اس کا عنوان سورۂ آل عمران کی ۳۶ویں آیت کو قراردیا ہے جو مریم کی والدۂ ماجدہ کی اس دعا سے عبارت ہے جو انہوں نے مریم کی پیدائش کے فوراً بعد اللہ تعالیٰ سے کی تھی، بخاری نے اس آیت کو مذکورہ باب کا عنوان قائم کر کے اس امر کی جانب اشارہ کردیا ہے کہ عیسیٰ اور ان کی ماں مریم علیہم السلام کے شیطان کے’’چھونے ‘‘ سے محفوظ رہنے کا سبب یہ تھا کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے مریم کی والدہ کی نذر کو شرف قبولیت سے نوازا تھا اس طرح ان کی دعا بھی قبول فرمائی تھی جس کا اعلان اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا کے فوراً بعد کردیا ہے، ارشاد ربانی ہے: ﴿فَتَقَبَّلَہَا رَبُّہَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْبَتَہَا نَبَاتًا حَسَنًا ﴾ (آل عمران: ۳۷) ’’تو اس کے رب نے اس کو حسن قبولیت کے ساتھ قبول فرمایا اور اس کی بڑی اچھی پرورش فرمائی ‘‘ اس اعلان ربانی سے’’دشمن اسلام ‘‘ محمود ابوریہ کے اس دعوی کی جڑ کٹ جاتی ہے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث گھڑ کر حدیث رسول میں عیسائیت کو داخل کردیا ہے، کیونکہ اس حدیث کے بموجب بقول اس کے اولاد آدم میں سے عیسیٰ اور مریم کے سوا کوئی بھی شخص، حتیٰ کہ انبیاء و رسول، مثلاً نوح، ابراہیم اور موسیٰ یہاں تک کہ خاتم الانبیاء والرسل محمد صلی اللہ علیہ وسلم شیطان کے مس اور کچو کا لگانے سے محفوظ نہ رہے۔‘‘ [1] یہ تو ان شاء اللہ تعالیٰ میں بعد میں خود قرآن پاک سے یہ ثابت کروں گا کہ زیر بحث حدیث اپنے مضمون میں سوفیصد قرآن کے مطابق اور قرآنی روح کی ترجمان ہے، یہاں صرف اس امر کی جانب توجہ مبذول کرانا چاہتاہوں کہ اس حدیث میں اس کے علاوہ کوئی بات نہیں فرمائی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مریم کی والدہ کی دعا قبول فرما کر مریم اور ان کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام کو شیطان کے ہر شرسے محفوظ رکھا، خصوصاً اس کے اس’’مس ‘‘ اور چھونے سے جس سے کوئی بھی انسانی بچہ محفوظ نہیں رہا ہے اور نہ آئندہ ہوگا، حدیث میں ان دونوں کی صرف پیدائش کے وقت شیطان کے’’مس ‘‘ سے محفوظ ہونے کی بات فرمائی گئی ہے، رہی ان کی شیطان کی دوسری برائیوں سے محفوظ ہونے کی بات تو یہ حدیث سے نہیں قرآن سے ثابت ہوتی ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مریم کی والدہ کی دعا قبول فرمانے کا خود اعلان فرما دیا ہے اور شیطان کے اس شر اور تاثیر سے تمام انبیاء اور رسول نیز اس کے نیک اور صالح بندے علی فرق مراتب عیسیٰ اور مریم علیہما السلام کی طرح محفوظ تھے دراصل حدیث میں اس عمومی حفاظت سے کوئی تعرض کیا ہی نہیں گیا ہے، بلکہ منکرین حدیث نے حدیث کے خلاف
[1] اضواء علی السنۃ المحمدیہ ص ۱۴۴