کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 29
ہے جس کو میں نے لوگوں کے اقوال کے بجائے قرآن وحدیث کے دلائل سے واضح کیا ہے۔ صحیح بخاری کی حدیثوں پر اعتراضات کی حقیقت کے تحت میں نے کوئی ۲۵ حدیثوں پر اعتراضات کا ’’پوسٹ مارٹم‘‘ کیا ہے اور یہ دکھایا ہے کہ ان حدیثوں کے مضامین اور انہی طرح کے قرآنی مضامین میں کوئی تعارض نہیں ہے اور منکرین نے ان میں تعارض کے جو دعوے کیے ہیں وہ ان کی بیمار ذہنیت کی پیداوار ہیں میں نے قرآنی آیتوں سے برمحل استدلال کرتے ہوئے منکرین کی علمی خیانتوں اور حدیث دشمنی کا پردہ چاک کیا ہے اس باب کے تحت میں نے جو کچھ عرض کیا ہے وہ ہٹ دھرم اور مکابر منکرین حدیث کی غلط بیانیوں اور علمی خیانتوں کا جواب ہے اس طرح کے مواقع پر ایک ’’خادم حدیث‘‘ کے لب ولہجہ میں سختی کا آجانا قابل تعجب نہیں ہے اس لیے مجھے اپنے سخت لب ولہجہ پر فخر ہے، اس بحث کو میں اپنا حاصل مطالعہ سمجھتا ہوں ۔ یہ کتاب درحقیقت میری اُن ہفت روزہ تقریروں سے عبارت ہے جو میں نے سعودی ریڈیو کے شعبہ اردو سے تین برسوں میں نشر کی ہیں ، ان تقریروں کا پس منظر یہ ہے کہ سعودی ریڈیو کے غیر ملکی زبانوں کے شعبہ کی مجلس ادارت نے مجھے عربی زبان میں دو پروگرام تیار کرنے کا ذمہ دار بنایا ایک کا عنوان تھا العقیدہ الخالدۃ اور دوسرے کا عنوان تھا، ’’مکانۃ السنۃ فی التشریع‘‘ یہ دونوں پروگرام اردو میں پیش کرنے کی ذمہ داری بھی مجھے سونپی گئی۔ آغاز امر میں میں نے دو تین قسطیں تو عام ریڈیانی پروگرام کے طور پر ہی پیش کیے، کیونکہ میرے ذہن ودماغ میں دور دور سے بھی اس موضوع پر کوئی کتاب تیار کرنے کا خیال نہیں تھا، لیکن ہوا یہ کہ میرے رفیق کار مولانا عبدالغفار صاحب نے، جو میرے ساتھ اسٹوڈیو میں ہوتے تھے لوگوں میں یہ مشہور کر دیا کہ ’’انکار حدیث‘‘ کے رد میں ایک ضخیم کتاب (موسوعۃ) تیار ہو رہی ہے ان کی اس بات نے دو وجہوں سے مجھے مذکورہ پروگرام اس ڈھنگ سے پیش کرنے پر مجبور کر دیا کہ وہ صحیح معنوں میں منکرین کے رد میں ہو۔ ۱۔ پہلی وجہ یہ تھی کہ روایتی عالم حدیث نہ ہونے کے باوجود میں اپنے اندر منکرین کے تمام شبہات، اعتراضات اور مغالطوں کا جواب دینے کی اہلیت پاتا تھا۔ ۲۔ دوسری وجہ یہ تھی کہ برادر عزیز مولانا عبدالغفار صاحب مجھے بے حد عزیز ہیں ، عجیب بات یہ ہے کہ وہ کافی عرصہ سے سعودی عرب میں مقیم ہیں اور ان کی جائے سکونت مکہ مکرمہ ہے جو جدہ سے قریب ہے اس کے باوجود ان سے کبھی تعارف نہیں ہوا اور ان سے تعارف اس وقت ہوا جب وہ سعودی ریڈیو کے شعبہ اردو سے مسنلک ہوگئے اور پہلی ہی ملاقات میں اس طرح گھل مل گئے گویا برسوں سے یارانہ ہے۔ مولانا عبدالغفار صاحب بنارس ہندوستان کی جامعہ سلفیہ کے فارغ التحصیل اور مدینہ منورہ کی جامعہ اسلامیہ کے فاضل ہیں ، حد درجہ صالح، مخلص اور بے لوث انسان ہیں اپنی بعض مجبوریوں کی وجہ سے مجھے ان سے جو تعاون لینا پڑا ہے