کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 286
کہتے ہیں اللہ تعالیٰ قبول حق کے لیے ان کے دلوں کے دروازے کھلے رکھتا ہے اور ان کو اپنی توفیق وعنایت سے نوازتا رہتا ہے۔ ’’إذا دعاکم لما یحییکم‘‘ سے مراد یہ ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت سراسر حیات بخش ہی ہے یعنی دلوں کے زندہ رہنے کا سارا سامان اس میں موجود ہے اور ایمان وکفر کا اصل مقام دل ہی ہے، آیت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ رسول کی کچھ باتوں میں دلوں کے لیے موت بھی ہے۔ ارشاد الٰہی کی تشریح سے متعلق ابھی جو کچھ عرض کیا گیا اس کی تائید خود اللہ تعالیٰ کے دوسرے ارشاد سے ہوتی ہے: ﴿فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی وَاتَّقٰی، وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰی، فَسَنُیَسِّرُہُ لِلْیُسْرٰی، وَاَمَّا مَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنٰی، وَکَذَّبَ بِالْحُسْنٰی، فَسَنُیَسِّرُہٗ لِلْعُسْرٰی﴾ (اللیل: ۵۔۱۰) ’’رہا وہ جس نے دیا اور تقوی کی روش اختیار کی، اور بھلائی کو سچ مانا ہم اس کو آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے اور رہا وہ جس نے بخل سے کام لیا اور بے پروائی برتی، اور بھلائی کو جھٹلایا اس کو ہم دشوار راستے کے لیے سہولت دیں گے۔‘‘ راہ حق آسان، سیدھی اور واضح ہے اللہ تعالیٰ نے اس راہ کے مسافر کی چند صفات کرکے بیان فرمایا ہے کہ جو ان سے موصوف ہو گا اللہ تعالیٰ کی نظر عنایت اس پر رہے گی اور وہ اس راہ میں پیش آنے والی دشواریوں کو اس کے لیے آسان بناتا رہے گا۔ اسی طرح باطل کی راہ فطرت کے خلاف ہونے کی وجہ سے فکر سلیم اور قلب سلیم کے لیے سخت اور دشوار ہوتی ہے اور اس پر چلنے والا جن مذموم صفات سے موصوف ہوتا ہے وہ اس کو سکون قلب دینے کے بجائے اس کو ہمیشہ کشمکش میں مبتلا رکھتی ہیں ایسے شخص کے لیے اللہ تعالیٰ اس راہ کی دشواریوں کو آسان بناتا رہتا ہے اور وہ راہ حق سے دور ہوتا چلا جاتا ہے اور اس کے دل میں قبول حق کی استعداد معدوم ہوتی چلی جاتی ہے۔ معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ بندوں کو اچھے اعمال یا برے اعمال پر مجبور نہیں کرتا، اگرچہ بندوں کے اعمال کا خالق وہی ہے اور ازل سے اس کو معلوم ہے کہ کون کیا کرے گا اور کیا نہیں کرے گا، لیکن جہاں اس نے یہ واضح فرما دیا ہے کہ وہ کفرو نا شکری کو پسند نہیں کرتا، بلکہ شکر گزاری کو پسند کرتا ہے اسی طرح اس نے یہ بھی واضح فرما دیا ہے کہ وہ برے کاموں کا حکم نہیں دیتا۔ ﴿اِِنْ تَکْفُرُوْا فَاِِنَّ اللّٰہَ غَنِیٌّ عَنْکُمْ وَلَا یَرْضَی لِعِبَادِہٖ الْکُفْرَ وَاِِنْ تَشْکُرُوْا یَرْضَہُ لَکُمْ﴾ (الزمر: ۷) ’’اگر تم کفر کرو گے تو یقینا اللہ تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لیے کفر کو پسند نہیں کرتا اور اگر تم شکر