کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 284
﴿وَ اللّٰہُ فَضَّلَ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ فِی الرِّزْقِ فَمَا الَّذِیْنَ فُضِّلُوْا بِرَآدِّیْ رِزْقِہِمْ عَلٰی مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُہُمْ فَہُمْ فِیْہِ سَوَآئٌ﴾ (النحل: ۷۱) ’’اور اللہ نے تم میں سے بعض کو بعض پر رزق میں فضیلت عطا کی ہے، تو جن کو فضیلت دی گئی ہے وہ اپنا رزق اپنے غلاموں کی طرف نہیں پھیر سکتے کہ وہ اس میں برابر ہو جائیں ۔‘‘ یہ آیت توحید وشرک کے بیان کے ضمن میں آئی ہے اور اللہ تعالیٰ نے غنی اور فقیر اور مالک اور مملوک کے درمیان پائے جانے والے اس فرق کی مثال سے جو رزق کے معاملے میں دونوں طبقوں میں موجود تھا اور جس کو مشرکین بھی محسوس کرتے تھے ان کی بت پرستی کے خلاف دلیل قائم کی ہے اور یہ واضح فرمایا ہے کہ اگر تمہارے مملوک رزق اور مال میں تمہارے برابر نہیں ہو سکتے تو پھر خالق اور مخلوق الوہیت میں کس طرح برابر ہو سکتے ہیں ؟ لیکن اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لیے جو رزق لکھ دیا ہے اس کے حصول کے لیے تگ و دو ضروری ہے، جو رزق اللہ نے کسی کے لیے لکھ دیا ہے وہ گھر بیٹھے اس کو نہیں ملتا بلکہ اس سعی وجہد سے ملتا ہے جو جائز طریقے سے اس کو کرنا چاہیے۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿فَاِِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانتَشِرُوْا فِی الْاَرْضِ وَابْتَغُوْا مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ﴾ (الجمعہ: ۱۰) ’’اور جب نماز پوری ہو جائے تو زمین میں پھیل جاؤ اور اللہ کا فضل تلاش کرو۔‘‘ سورہ مزمل میں اللہ تعالیٰ نے رزق کی تلاش کرنے والوں اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والوں کا ایک ساتھ ذکر فرمایا ہے: ﴿وَآخَرُوْنَ یَضْرِبُوْنَ فِی الْاَرْضِ یَبْتَغُونَ مِنْ فَضْلِ اللّٰہِ وَآخَرُوْنَ یُقَاتِلُوْنَ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ﴾ (المزمل: ۲۰) ’’اور دوسرے کچھ ایسے ہیں جو اللہ کا فضل تلاش کرتے ہوئے زمین میں سفر کرتے ہیں اور دوسرے کچھ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں ۔‘‘ غزالی نے یہ دعوی کیا ہے کہ اس زیر بحث حدیث کا یہ فقرہ: تم میں اسے ایک اہل جہنم کے عمل جیسا عمل کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اس کے اور جہنم کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس کے حق میں لکھا ہوا نوشتہ تقدیر اس پر غالب آجاتا ہے اور وہ اہل جنت کے عمل جیسا عمل کرنے لگتا ہے اور جنت میں داخل ہو جاتا ہے اور تم میں ایک اہل جنت کے عمل جیسا عمل کرتا رہتا ہے، یہاں تک کہ اس کے اور جنت کے درمیان صرف ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے کہ اس کے حق میں لکھا ہوا نوشتہ تقدیر اس پر غالب آجاتا ہے اور وہ اہل جہنم کے عمل جیسا عمل کرنے لگ جاتا ہے اور جہنم میں داخل ہو جاتا ہے، اپنے قریبی مفہوم میں کتاب وسنت کے خلاف ہے اور مردود ہے۔ انہوں نے اتنا بڑا دعوی تو کر ڈالا، مگر یہ نہیں بتایا کہ یہ ٹکڑا قرآن کے کس حکم کے خلاف ہے اور سنت سے ان کی کیا