کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 20
﴿فَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْ بِہٖ وَ عَزَّرُوْہُ وَ نَصَرُوْہُ وَ اتَّبَعُوا النُّوْرَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ مَعَہٗٓ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الْمُفْلِحُوْنَ، ﴾ (الاعراف: ۱۵۷)
’’تو جو لوگ اس پر ایمان لائے اور اس کی توقیر کی اور اس کی حمایت کی اور اس روشنی کے پیچھے چلے جو اس کے ساتھ نازل کی گئی ہے وہی فلاح پانے والے ہیں ۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو جو اللہ اور اس کے رسول سے زیادہ ماں باپ، بیٹوں ، بھائیوں ، بیویوں ، خاندانوں اور برادر یوں اور اموال اور اعمالِ تجارت سے محبت کرتے ہیں خبردار کرتے ہوئے فرمایا ہے۔
﴿قُلْ اِنْ کَانَ اٰبَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَ اَزْوَاجُکُمْ وَ عَشِیْرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُ نِ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَ تِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَ مَسٰکِنُ تَرْضَوْنَہَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖ وَ جِہَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰہُ بِاَمْرِہٖ، ﴾ (التوبہ: ۲۴)
’’کہہ دو، اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں اور تمہارا خاندان اور وہ اموال جو تم نے کمائے ہیں اور وہ تجارت جس کے ماند پڑ جانے کا تم کو ڈر ہے اور وہ گھر جنہیں تم پسند کرتے ہو، تمہیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب ہیں تو انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لے آئے۔‘‘
اللہ تعالیٰ نے سورئہ نساء کی آیت نمبر ۵۹ میں مسلمانوں کو ان کی حیثیت ایمانی کو بنیاد بنا کر اپنی اور اپنے رسول کی اطاعت کا حکم دیا ہے جس کا مطلب ہے کہ اللہ و رسول پر ایمان کا یہ لازمی تقاضا ہے کہ ان کی فرماں برداری کی جائے اور انہوں نے جن کاموں کا حکم دیا ہے۔ ان کی تعمیل کی جائے اور جن کاموں سے روکا ہے ان سے باز رہا جائے اور کسی دینی مسئلہ میں اختلاف اور نزاع ہو جانے کی صورت میں ان کو یہ حکم دیا ہے کہ وہ اس میں اللہ ورسول سے رجوع کریں ۔ ارشاد الٰہی ہے:
﴿یٰٓأَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ اُولِی الْاَمْرِ مِنْکُمْ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوْہُ اِلَی اللّٰہِ وَ الرَّسُوْلِ اِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِ ذٰلِکَ خَیْرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاْوِیْلًا، ﴾ (النسآء: ۵۹)
’’اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو اللہ کی تابعداری کرو اور رسول کی تابعداری کرو اور اپنے اصحاب شان کی، پھر اگر تم کسی چیز میں اختلاف کر بیٹھو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ پر اور یوم آخر پر ایمان رکھتے ہو یہی بہتر اور انجام کے اعتبار سے اچھا ہے۔‘‘
اس آیت کے مخاطب مومنین صادقین ہیں اور ان کو ایک ایمانی قاعدہ بتایا گیا ہے کہ ان کا ایمان ان سے یہ تقاضا