کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 188
حکم کے بارے میں صحیح مسلم کے شارح امام نووی کا قول نقل کر دینا چاہتا ہوں ، فرماتے ہیں : ’’یہ حدیثیں امام شافعی، احمد، اسحاق بن راہویہ اور فقہائے محدثین کے اس مسلک کی صحت پر اپنی دلالت میں بالکل صریح ہیں کہ’’جو شخص جمعہ کے دن اس حال میں مسجد میں داخل ہو جب امام خطبہ دے رہا ہو، تو اس کے لیے مستحب ہے کہ وہ دو رکعتیں ادا کر لے اور ان دو رکعتوں کو ادا کرنے سے پہلے اس کا بیٹھنا مکروہ ہے، یہی مسلک حسن بصری اور دوسرے متقدمین کا بھی تھا۔ قاضی عیاض کہتے ہیں : مالک، لیث، ابوحنیفہ، سفیان ثوری اور جمہور صحابہ اور تابعین کا قول یہ ہے کہ دوران خطبہ یہ تحیۃ المسجد نہ پڑھی جائے، یہی قول عمر، عثمان، اور علی رضی اللہ عنہم سے بھی مروی ہے۔ ان سب کی دلیل یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ کے دوران خاموش رہنے کا حکم دیا ہے اور مذکورہ حدیثوں کی انہوں نے یہ تاویل کی ہے کہ سُلیک غطفانی نیم برھنہ تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دو رکعتیں ادا کرنے کی غرض سے اٹھنے کا حکم اس لیے دیا تھا، تاکہ لوگ ان کو اس حالت میں دیکھ لیں اور ان پر صدقہ کریں ، لیکن یہ تاویل باطل ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ صریح اور واضح ارشاد: ’’اِذا جاء أحدکم یوم الجمعۃ والاِمام یخطب فلیرکع رکعتین ولیتجوز فیھما‘‘ اس کو رد کر رہا ہے، کیونکہ یہ ایسی عبارت اور نص ہے جس میں کسی تاویل کی گنجائش نہیں ہے اور میں یہ سوچ بھی نہیں سکتا کہ کسی عالم تک ان الفاظ میں کوئی حدیث پہنچے اور وہ اس کی مخالفت کرے۔‘‘[1] امام نووی کے اس قول پر میں صرف ایک تبصرہ یہ کرنا چاہتا ہوں کہ دوران خطبہ تحیۃ المسجد کو ان کا مستحب قرار دینا محل نظر ہے، کیونکہ اگر یہ مستحب ہوتی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت سلیک کے بیٹھ جانے کے بعد ان سے اس کے بارے میں دریافت نہ فرماتے اور ان کا جواب ’’نفی‘‘ میں پا کر ان کو یہ حکم نہ دیتے کہ وہ اٹھ کر دو رکعتیں ادا کریں ، پھر خطبہ سنیں ، پھر اس کے بعد یہ تعلیم جاری نہ فرماتے کہ’’جو شخص امام کے جمعہ کے خطبہ دیتے ہوئے مسجد میں داخل ہو وہ بیٹھنے سے پہلے دو ہلکی رکعتیں ادا کرے‘‘ ان ساری باتوں سے جو حکم نکلتا ہے وہ یہ کہ تحیۃ المسجد عام حالات میں اور دوران خطبہ دونوں صورتوں میں واجب ہے یا کم از کم ایسا تاکیدی عمل ہے جس کے ترک پر انسان گناہ گار شمار ہوتا ہے۔ رہا لوگوں کا یہ دعویٰ کہ حضرت سلیک رضی اللہ عنہ نہایت پراگندہ اور نیم برہنہ حالت میں مسجد میں آ کر بیٹھ گئے تھے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو کھڑے ہو کر تحیۃ المسجد کی دو رکعتیں ادا کرنے کا حکم اس لیے دیا تھا، تاکہ لوگ ان کی ناگفتہ بہ حالت کو دیکھ کر ان پر صدقہ و خیرات کریں تو اس طرح کی قیاس آرائیاں وہی فقہاء کرتے رہے ہیں جو صحیح احادیث کو بصراحت رد کرنے کی بجائے یا تو ان کی غلط تاویلیں کرتے رہے ہیں یا ان کے حکم کو خاص مانتے رہے ہیں تاکہ جس
[1] المنھاج ص ۵۶۹