کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 18
’’کہہ دو، میں تم لوگوں سے یہ نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ میں غیب جانتا ہوں اور نہ میں تم لوگوں سے یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں میں تو صرف اس کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے۔‘‘ ﴿قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ ہَلْ کُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا، ﴾ (الاسراء: ۹۳) ’’کہہ دو، میرا رب پاک ہے کیا میں بشر رسول کے سوا کچھ اور ہوں ۔‘‘ ﴿قُلْ اِِنِّی لَا اَمْلِکُ لَکُمْ ضَرًّا وَلَا رَشَدًا، قُلْ اِِنِّی لَنْ یُّجِیرَنِی مِنَ اللّٰہِ اَحَدٌ وَلَنْ اَجِدَ مِنْ دُوْنِہٖ مُلْتَحَدًا، ﴾ (الجن: ۲۱۔۲۲) ’’کہہ دو، درحقیقت میں نہ تم لوگوں کو کوئی نقصان پہنچانے کا اختیار رکھتا ہوں اور نہ کسی بھلائی کا، کہہ دو، درحقیقت مجھے کوئی بھی اللہ سے پناہ نہیں دے سکتا اور نہ میں اس کے سوا کوئی جائے پناہ پا سکتا ہوں ۔‘‘ ﴿قُلْ لَّآ اَمْلِکُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآئَ اللّٰہُ وَ لَوْ کُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَاسْتَکْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓئُ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ، ﴾ (الاعراف: ۱۸۸) ’’کہہ دو، میں تو اپنی جان کے لیے کسی نفع کا مالک ہوں اور نہ کسی نقصان کا سوائے اس کے جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا تو بہت ساری بھلائیاں حاصل کر لیتا میں تو محض ان لوگوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا ہوں جو ایمان رکھتے ہیں ۔‘‘ قرآن کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن پاک کے مبلغ ومعلم بھی تھے (سورئہ بقرہ :۱۲۹، ۱۵۱) اور مبین وشارح بھی (سورئہ نحل: ۴۴) مستقل حاکم وقاضی بھی تھے۔ (سورئہ نساء: ۶۵) اور آمر و ناہی بھی اور محلل و محرم بھی تھے۔ (الاعراف: ۱۵۷) اور ان تمام صفتوں میں مطاع بھی تھے۔ ﴿وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا لِیُطَاعَ بِاِذْنِ اللّٰہِ﴾ (النساء: ۶۴) ’’اور ہم نے کوئی بھی رسول نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے۔‘‘ لہٰذا اللہ نے اپنے رسول کو جو حیثیت دی ہے اور آپ کو جو مناصب سونپے ہیں ان سب میں بلا استثنا آپ کی اطاعت وفرماں برداری فرض ہے اور اللہ تعالیٰ کے فرض کرنے سے فرض ہے: ﴿وَ اَطِیْعُوا اللّٰہَ وَ اَطِیْعُوا الرَّسُوْلَ وَ احْذَرُوْا فَاِنْ تَوَلَّیْتُمْ فَاعْلَمُوْٓا اَنَّمَا عَلٰی رَسُوْلِنَا الْبَلٰغُ الْمُبِیْنُ، ﴾ (المآئدۃ: ۹۲) ’’اور اللہ کا حکم مانو اور رسول کا حکم مانو اور خبردار رہو، پھر اگر تم نے روگردانی کی تو جان لو کہ ہمارے رسول کے ذمہ تو صرف کھول کر پہنچا دینا ہے۔‘‘