کتاب: حدیث کا شرعی مقام جلد اول - صفحہ 106
’’جو لوگ یہ بہتان لائے ہیں وہ تمہارے ہی اندر کا ایک ٹولہ ہیں ، اس کو اپنے حق میں برا مت خیال کرو، بلکہ یہ تو تمہارے لیے خیر ہے۔‘‘
امام زہری نے خود اُمّ المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے بیان کردہ افک کی مختلف کڑیاں نہایت ثقہ راویوں سے سن کر ترتیب کے ساتھ، کسی حذف و اضافے کے بغیر بیان کردی ہیں اور شروع میں خود اس کی صراحت کردی ہے۔ اور ام المومنین کے بیان میں اپنی طرف سے بطور توضیح و تفسیر کے بھی کسی ایک لفظ کا اضافہ نہیں کیا ہے۔
صاحب تدبر قرآن نے قرآن پاک میں غور و تدبر کے اصولوں میں سے ایک اصول یہ قرار دیا ہے کہ قرآن پاک کی کسی آیت کا مفہوم متعین کرنے کے لیے اس کے اسلوبِ بیان کو نگاہ میں رکھنا چاہیے، اور ان کو یہ احساس، بلکہ دعویٰ تھا کہ وہ عربی زبان کے ماہر ہیں اور عربی ادب کا بڑا ستھرا ذوق رکھتے ہیں ، اگر انھوں نے خود اپنے بنائے ہوئے اصولوں ہی کی روشنی میں اور اپنے دعویٰ عربی دانی کا احترام کرتے ہوئے صحیح بخاری میں مروی حدیث افک پر غور کیا ہوتا اور اس کے راوی زہری رحمہ اللہ کی شخصیت کو تھوڑی دیر کے لیے بھول جاتے تو اس حدیث کے لفظ لفظ اور فقرے فقرے سے ان کو ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی زبان سے پھوٹنے والی خوشبو محسوس ہوتی، مگر افسوس ہے کہ امام زہری سے ان کی شدید نفرت نے ان کی قوتِ شامہ کو معطل کردیا تھا۔
اللہ تعالیٰ نے ام المومنین کو اظہار بیان کی ایک منفرد صفت سے نوازا تھا جو ان کی روایت کردہ اُن حدیثوں کے لفظ لفظ اور فقرے فقرے میں نمایاں ہے جس کی روایت انھوں نے اپنے الفاظ میں کی ہے، بطور مثال اگر کوئی ان کی روایت کردہ، بدء الوحی، واقعہ افک اور زیارت بقیع کی حدیثوں کو ایک ساتھ پڑھے تو اس کو ان میں ام المومنین کی شخصیت بولتی ہوئی نظر آئے گی، چھوٹے چھوٹے جملے، ان کی بلیغانی ترکیب، الفاظ کا حسن انتخاب، حروفِ جر کا ماہرانہ استعمال خاص طور پر حرف عطف ’’فاء‘‘ کا ایسا برمحل استعمال جو قاری اور سامع کو اپنے ساتھ ’’بہائے‘‘ لے جاتا ہے۔
حدیث افک جس کو اصلاحی صاحب نے افسانہ قرار دیا ہے، اسے امام زہری نے اپنے وقت کے چار مایۂ ناز ائمہ حدیث، عروہ بن زبیر، سعید بن مسیب، علقمہ بن وقاص لیثی اور عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ سے براہ راست سن کر روایت کیا ہے۔ جسے ان ائمہ حدیث نے خود ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے سنی تھی اور جسے امام بخاری نے اپنی صحیح بخاری کے تین مقامات: کتاب الشہادات، باب تعدیل النساء، ح:۲۶۶۱، کتاب المغازی، باب حدیث الافک، ح ۴۱۴۱، اور کتاب التفسیر، باب ولولا اذ سمعتموہ… ح۴۷۵۰ پر مکمل متن کے ساتھ نقل کی ہے۔
زہری نے یہ حدیث بیان کرنے سے قبل یہ تصریح کردی ہے کہ انھوں نے اس حدیث کے مختلف حصے مختلف راویوں سے سنے ہیں ، جن میں سے ایک حصہ دوسرے حصے کی تصدیق و تائید کرتا ہے اور ان راویوں میں سے بعض بعض