کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 69
حقیقت تو یہ ہے کہ ساری کائنات میں ایسا کوئی ہے نہ کبھی ہوسکتا ہے، جو اللہ تعالیٰ کی مانند یا اس کا ہم مرتبہ ہو، جیسا کہ بعض ائمہ اسلام مثلاً امام بخاری کے شیخ نعیم بن حماد الخزاعی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: ’’جس نے اللہ تعالیٰ کو اس کی مخلوق سے تشبیہ دی اور جس نے ان صفات کا انکار کیا جن سے اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو متصف قرار دیا ہے، وہ کافر ہے۔‘‘ سورۃ الانعام (آیت: ۱۰۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: { لَا تُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُ وَ ھُوَ یُدْرِکُ الْاَبْصَارَ وَ ھُوَ اللَّطِیْفُ الْخَبِیْرُ} ’’نگاہیں اللہ تعالیٰ کا ادراک نہیں کر سکتیں اور وہ نگاہوں کا ادراک کرلیتا ہے، وہ لطیف [بڑا بارک بین] اور خبیر [بڑا باخبر] ہے۔‘‘ سنن ترمذی[1] میں حضرت اُبی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مشرکینِ مکہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مطالبہ کیا کہ آپ اپنے رب کا نسب نامہ بیان کیجیے، اس پر اللہ تعالیٰ نے سورۃ الاخلاص کی آیتیں نازل فرمائیں: { قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ . اَللّٰہُ الصَّمَدُ} ’’آپ کہہ دیجیے! وہ اللہ ایک ہے، اللہ صمد(بے نیاز) ہے۔‘‘ { لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ} ’’نہ اُس سے کوئی پیدا ہوا نہ وہ کسی سے پیدا ہوا۔‘‘ کیونکہ جو چیز پیدا ہوتی ہے وہ مرتی ہے، اور جو چیز مرتی ہے وہ اپنے پیچھے وارث چھوڑتی ہے، اور اللہ تعالیٰ نہ مرتا ہے نہ کسی کو وارث بناتا ہے۔ { وَلَمْ یَکُنْ لَّـہٗ کُفُوًا اَحَدٌ} ’’اور کوئی اس کا ہمسر نہیں۔‘‘ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ کا کوئی ہم شکل ہے نہ ہم رتبہ اور نہ اس کے مثل ہی کوئی چیز ہے۔‘‘ جن صفات سے اللہ تعالیٰ نے اپنے آپ کو یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو متصف قرار دیا ہے، ان میں تشبیہ نہیں ہے، پس جس نے آیاتِ صریحہ اور احادیثِ صحیحہ میں جو کچھ اللہ تعالیٰ کے متعلق وارد ہوا ہے، اس کو اللہ جل شانہ کے شایانِ شان تسلیم کرلیا، یقینا اس نے ہدایت پالی۔ اس کی دلیل
[1] سنن ترمذى، رقم الحديث (3364)