کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 67
سب سے اہم خاصیت یہ ہے کہ بہت سی بیماریوں کے لیے شفا کا حکم رکھتا ہے اور دوسری خاصیت یہ ہے کہ جو اشیا شہد میں رکھی جائیں وہ بڑی مدت تک اس میں محفوظ رہتی ہیں اور اگر ادویہ ڈالی جائیں تو ان کا اثر حتیٰ کہ ان کی خوشبو بھی طویل عرصے تک برقرار رہتی ہے۔ ایمان باللہ کا دوسرا لازمی تقاضا یہ ہے کہ بندہ یہ اعتقاد رکھے کہ اللہ تعالیٰ ہی معبود ِبرحق ہے، وہ اکیلا ہی تمام قسم کی ظاہری وباطنی عبادات کا مستحق ہے اور عبادات میں بھی اس کا کوئی شریک نہیں۔ اسی پیغام کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے تمام انبیا کو مبعوث فرمایا، جیسا کہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ} [النحل: ۳۶] ’’اور یقینا ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو!) صرف اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے علاوہ جس کی بھی عبادت کی جائے اور وہ اس عبادت سے راضی بھی ہو تو وہ طاغوت ہے۔ ہر رسول نے اپنی قوم سے یہی فرمایا: { اُعْبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمْ مِّنْ اِلٰہٍ غَیْرُہٗ} [الأعراف: ۵۹] ’’تم ایک اللہ کی عبادت کرو، اس کے سوا تمھارا کوئی معبود نہیں۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: { قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَ مَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ . لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَ بِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَ اَنَا اَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ} [الأنعام: ۱۶۲، ۱۶۳] ’’آپ ان سے کہہ دیجیے کہ میری نماز، میری قربانی، میری زندگی اور میری موت سب کچھ رب العالمین کے لیے ہے، جس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے اللہ تعالیٰ کا فرمانبردار ہوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے: ’’تم جب بھی مانگنا چاہو توصرف اللہ تعالیٰ سے مانگو اور تمھیں جب بھی مدد کی ضرورت ہو توصرف اللہ تعالیٰ سے مدد طلب کرو۔ اس بات پر اچھی طرح سے یقین کر لو کہ اگر