کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 635
باوضو مسجدِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ کریں۔ مسجد کے پاس پہنچنے پر پہلے اپنا دایاں پائوں مسجد کے اندر رکھیں اور یہ دعا کریں: (( اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ )) ’’اے اللہ! میرے لیے اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دے!‘‘ مسجد میں داخل ہوتے ہی سب سے پہلا کام یہ کریں کہ ’’تحیۃ المسجد‘‘ کی دو رکعتیں ادا کریں اور بہتر ہو کہ یہ دو رکعتیں ’’روضۃ الجنۃ‘‘ میں ادا کی جائیں۔ ’’تحیۃ المسجد‘‘ سے فارغ ہوکر حجرہ اقدس پر حاضر ہوں اور محسنِ انسانیت، نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم پر کمالِ ادب اور جوشِ محبت کے ساتھ درود و سلام پڑھیں، کیونکہ قرآنِ کریم میں اس کا حکم دیاگیا ہے، چنانچہ ارشادِ الٰہی ہے: { اِنَّ اللّٰہَ وَ مَلٰٓئِکَتَہٗ یُصَلُّوْنَ عَلَی النَّبِیِّ یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا صَلُّوْاعَلَیْہِ وَ سَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا} [الأحزاب: ۵۶] ’’اللہ پیغمبر پر (اپنی رحمت اتارتا ہے) اور فرشتے پیغمبر پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! آپ پر درود و سلام پڑھو۔‘‘ پھر حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی قبر پر سلام کہیں جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہی آسودہ خاک ہیں اور پھر حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ عنہ کی قبر پر سلام کہیں کہ وہ بھی ساتھ ہی یکے از آسود گان ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ان دونوں صاحبین کے لیے دعا بھی کریں اور ہر ایک کے لیے ’’رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ‘‘ کہیں۔ یہاں بعض امور کی طرف توجہ مبذول کروانا مناسب معلوم ہوتاہے: 1. وہاں حاضری کے لیے کوئی مخصوص دعا و سلام ثابت نہیں۔ 2. وہاں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے عمل سے جو ثابت ہے وہ صرف یہ ہے: ’’اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہ‘‘ ’’اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ ’’اَلسَّلامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا بَکْرٍ‘‘ ’’اے ابوبکر رضی اللہ عنہ ! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ ’’اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَتَاہُ‘‘ ’’اے ابا جان! آپ پر سلامتی ہو۔‘‘ وہ اتنا کہتے اور چل دیتے تھے۔[1]
[1] بحوالہ التحقیق والإیضاح (ص: ۶۲)