کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 620
اسی راستے سے نکل کر صفا پر گئے تھے، پھر قبلہ رو ہو کر صفا پر ذکر و دعا کریں اور سورۃ البقرۃکی آیت (۱۵۸) پڑھیں، اس کے بعد صفا سے نیچے کی طرف اترتے جائیں اور مروہ کی طرف چلنے لگیں اور سعی شروع کر دیں جس کے بارے میں مسند احمد، مستدرک حاکم، سنن دارقطنی اور بیہقی میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( اِسْعَوْا، اِنَّ اللّٰہَ کَتَبَ عَلَیْکُمُ السَّعْيَ )) [1] ’’سعی کرو، کیونکہ اللہ نے تم پر یہ سعی فرض کی ہے۔‘‘ لہٰذا معمول کے مطابق چلتے ہوئے ان ستونوں تک پہنچ جائیں جن کو سبز رنگ کیا گیا ہے اور ’’سبزمیل‘‘ کے نام سے مشہور ہیں، آجکل وہاں سبز ٹیوبیں جل رہی ہو تی ہیں۔ وہاں سے باوقار طریقے سے مردوں کے لیے دوڑنا ضروری ہے اور اسی دوڑنے کا نام ’’سعی‘‘ ہے جو صحیح مسلم اور دیگر کتب والی معروف حدیثِ جابر رضی اللہ عنہ کی رو سے مسنون ہے، کیونکہ اس میں ہے: ’’پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم صفا سے اترے اور مروہ کی طرف چلنے لگے اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وادی کے درمیان پہنچ گئے تو وہاں سے دوڑے (سعی کی) یہاں تک کہ چڑھائی (مروہ کی) آگئی تو پھر معمول کے مطابق چلنے لگے یہاں تک کہ مروہ پر پہنچ گئے۔‘‘ یہ ساری جگہ جو آج کل خوبصورت سنگِ مرمر سے فرش کی گئی ہے اور دونوں پہاڑیوں کی صرف تھوڑی تھوڑی چوٹیاں بطورِ نشانی باقی رکھی گئی ہیں، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ مبارک اوربعد میں بھی مدتِ مدید تک کشادہ اور پتھریلی جگہ تھی، یہی وجہ ہے کہ نسائی شریف میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( لَایُقْطَعُ الاْبْطَحُ إِلَّا شَدّاً )) [2] ’’اس پتھریلی وادای کو دوڑ کر پارکرنا چاہیے۔‘‘ یہاں بھی صفا کی طرح قبلہ رو ہوجائیں، تکبیر و توحید اور ذکر و دعا کریں اور خود اپنے اور عزیز و اقارب کے لیے دعائیں کریں۔ پھر چلنے کی جگہ چلتے ہوئے اور دوڑنے کی جگہ دوڑتے ہوئے صفا پر جا چڑھیں، یہ دوسرا چکر مکمل ہو گیا ہے۔ اسی طرح سات چکر مکمل کرنے ہیں اور ساتواں چکر ظاہر ہے کہ مروہ پر جاکر ختم ہوگا۔
[1] طبقات ابن سعد (۸- ۲۴۷) مسند أحمد (۶- ۴۲۱، ۴۲۲، ۴۳۷) [2] سنن النسائي (۵- ۲۴۲) مصنف ابن أبي شیبۃ (۴- ۶۹) مسند أحمد (۶- ۴۰۴، ۴۰۵) الطبراني (۲۵- ۹۸)