کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 610
محرماتِ احرام جب کسی میقات سے احرام باندھ کر ’’لَبّیْکَ اَللّٰھمّ لَبّیْکَ‘‘ شروع کیا جائے تو اس وقت سے لے کر احرام کھولنے تک اس کے آداب اورشرعی پابندیوں کا لحاظ رکھنا ضروری ہوجاتا ہے۔ ان پابندیوں کو ’’محرماتِ احرام‘‘ کہاجاتا ہے جو قرآن وسنت کی رو سے درج ذیل ہیں: 1. بال کاٹنا یا نوچنا: احرام کی حالت میں سر یا جسم کے کسی بھی حصے سے بالوں کاکاٹنا، مونڈھنا یا نوچنا حرام ہے۔ فدیہ: اگر کسی بیماری یا دوسرے جائز شرعی عذر کی وجہ سے بال کاٹنے ضروری ہو جائیں تو پھر اس کے بدلے میں فدیہ ادا کرنا ضروری ہوگا، جیساکہ سورت بقرہ (آیت: ۱۹۶) میں ارشادِ الٰہی ہے: { فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَّرِیْضًا اَوْ بِہٖٓ اَذًی مِّنْ رَّاْسِہٖ فَفِدْیَۃٌ مِّنْ صِیَامٍ اَوْ صَدَقَۃٍ اَوْ نُسُکٍ} ’’تم میں سے جو شخص (حالتِ احرام میں) بیمار ہو جائے یاکسی کے سر میں کوئی تکلیف ہو (اور اس بنا پر سر منڈوا لے) تو اسے چاہیے کہ فدیے کے طورپر روزے رکھے یا صدقہ کرے یا قربانی دے۔‘‘ اس فدیے کی تعیین نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے کہ وہ تین دن کے روزے رکھے یا مسکینوں کو کھانا کھلائے یا ایک بکرا قربانی کرے۔ 2تا 6 احرام کی حالت میں: 2. ناخن کاٹنا: مرد و زن کا۔ 3. سلے ہوئے کپڑے پہننا: مردوں کا۔ 4. جرابیں پہننا: مردوں کا۔ 5. سر کو ڈھانپنا: مردوں کا۔ 6. خواتین اور مرد حجاج سبھی کا خوشبو لگانا یا خوشبو والا کپڑا پہننا۔ یہ سب امور بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض ارشادات کی روسے حرام ہیں۔