کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 500
روزے کا بے حساب اجر: حدیث شریف کی روشنی میں رمضان المبارک کے روزوں کی فرضیت و فضائل اور بعض مسائل سے متعلقہ قرآنی آیات کی طرح ہمارے نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث میں بھی رمضان المبارک کے روزے فرض قرار دیے گئے ہیں اور نہ صرف یہ کہ فرض قرار دیے گئے ہیں، بلکہ انھیں اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن کا درجہ دیا گیاہے، جیسا کہ صحیح بخاری ومسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر ہے: 1.اس بات کی شہادت دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں اور حضرت محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں۔ 2 .نماز قائم کرنا۔ 3.زکات ادا کرنا۔ 4.رمضان المبارک کے روزے رکھنا۔ 5 .اگر استطاعت ہو تو بیت اللہ شریف کا حج کرنا۔‘‘[1] حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جبریلِ امین علیہ السلام میرے پاس آئے اور کہا:’’جس کی زندگی میں رمضان مبارک کا مہینا آیا اور وہ اپنے اللہ سے بخشش و معافی حاصل نہ کرسکا تو اس کے لیے ہلاکت ہے اور میں نے کہا: آمین۔ پھر جناب جیریل علیہ السلام نے کہا: اس آدمی کے لیے بھی ہلا کت ہے جس کے سامنے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ذکر کیا جائے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درور نہ بھیجے۔ میں نے آمین کہا اور پھر فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھا پے کی حالت میں پایا اس نے ان کی خدمت کر کے جنت حاصل نہیں کی اس کے لیے بھی ہلا کت ہے اور میں نے کہا: آمین۔‘‘[2] اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس بابرکت مہینے کی خاص برکتوں اور رحمتوں سے نوازے۔ آمین 1. روزے رکھنے سے ایک مومن کی ایمانی قوت میں اضافہ اور اللہ تعالیٰ کی عظمت وجلالت کا نقش اس کے دل میں مزید گہرا ہو جاتا ہے اور وہ اس کی اطاعت و فرمانبرداری میں راحت اور اطمینان محسوس کرتا ہے اور نا فرمانی میں اس کی گرفت سے ڈرتا ہے۔ 2. اس کے عقیدۂ آخرت میں تازگی اور پختگی آجاتی ہے اور وہ روزے میں اپنی تمام لذتیں قربان
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۶) [2] صحیح ابن حبان (۲/ ۱۴۰)