کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 496
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا وہ فرمان ہی کافی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جس شخص نے رمضان المبارک کے روزے ایمان و احتساب کے ساتھ رکھے، اس کے سابقہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔‘‘ یہ ہمارے لیے ایک عظیم خوشخبری اور بشارت ہے، جس سے محرومی کا کوئی تصور بھی نہیں کرسکتا۔ یہاں ایک بات پر خصوصی توجہ رہنی چاہیے کہ اتنے بڑے انعام کا صرف وہ ہی حقدار ہوگا، جس نے روزوں کو ایمان کے ساتھ اور مسنون طریق سے رکھا اور شرائط کو پورا کیا ہوگا۔ اللہ کے ان احکام پر عمل کرنے کے نتیجے میں بندہ مومن اپنے رب کی خوشنودی کا حق دار بن سکتا ہے۔ 3. روزے کی فضیلت: اللہ تعالیٰ نے ماہِ رمضان المبارک کو بہت سے خصائص و فضائل کی وجہ سے دوسرے مہینوں کے مقابلے میں ایک ممتاز مقام عطا کیا ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: 1. رمضان المبارک کے روزے رکھنا اسلام کے پانچ بنیادی ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ 2. اس ماہ ِمبارک میں قرآن مجید کا نزول ہوا۔ { شَھْرُ رَمَضَانَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰنُ} [البقرۃ: ۱۸۵] ’’(روزوں کا مہینا) رمضان کا مہینا (ہے) جس میں قرآن نازل ہوا۔‘‘ جس کا ایک مطلب تو بعض علما اور مفسرین نے یہ بیان کیا ہے کہ سب سے پہلی وحی جو غارِ حرا میں بصورتِ {اِقْرَاْ} جبرائیلِ امین علیہ السلام لے کر آئے، وہ رمضان مبارک کا واقعہ ہے۔ 3. اس ماہ میں لیلۃ القدر ہے، جس کے بارے میںسورۃ القدر (آیت: ۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: { لَیْلَۃُ الْقَدْرِ خَیْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَھْرٍ} ’’شبِ قدر ہزار مہینے سے بہتر ہے۔‘‘ اس کے عشرہ اخیر کی طاق راتوں میں ایک قدر کی رات (شب قدر) ہوتی ہے، جس میں اللہ کی عبادت ہزار مہینوں کی عبادت سے بہتر ہے۔ ہزار مہینے 83 سال4 مہینے بنتے ہیں، عام طور پر ایک انسان کو اتنی عمر بھی نہیں ملتی۔ یہ امت ِ مسلمہ پر اللہ تعالیٰ کا کتنا بڑا احسان ہے کہ اس نے اسے اتنی فضیلت والی رات عطا کی جس میں مسلمان سال میں ایک مرتبہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کر کے ۸۳ سال کی عبادت سے بھی زیادہ اجر و ثواب حاصل کر سکتا ہے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’انھوں نے بعض معتمد علما سے یہ بات سنی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ سے پہلے