کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 475
بارش عطاکی ہے، جس کی نافرمانیوں کے سبب ہم نے بارش روک رکھی تھیں۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے عرض کی: یاالٰہی! وہ مطیع وفرمانبردار بندہ مجھے بھی دکھلادے۔ اللہ تعا لیٰ نے فرمایا: اے موسیٰ! میں نے اپنے اس بندے کو اس وقت بھی ذلیل و رسوا نہیں کیا تھا جبکہ و ہ میری نافرمانیاں کیا کرتا تھا، کیا میں اسے لوگوں کے سامنے اب رسوا کردوں، جبکہ وہ میرا مطیع وفرمانبردار بن کر میرے سامنے سرِ تسلیم خم کر چکا ہے ؟[1] سبحان اللہ ا!س واقع سے آپ خوب اندازہ کرسکتے ہیں کہ ہمارا رب ہمارے لیے کتنا رحیم اور کریم ہے، نیز اس بات کا بھی پتا چلتا ہے کہ نیچی آواز سے اپنے رب کو یاد کرنے کے بجائے اپنے دل میں عاجزی اور خوف کے ساتھ اور آواز کے بغیر صبح و شام اپنے رب کو یاد کرنا زیادہ بہتر ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میں اپنے بندے کے اس یقین کے مطابق ہوں جو وہ میری بابت رکھتا ہے اور میں اس کے ساتھ ہوتا ہوں۔ اپنے دل میں جب وہ مجھے یاد کرتا ہے، تو میں اسے یاد کرتا ہوں اپنے دل میں اور اگر وہ مجھے یاد کرے کسی محفل میں تو میں اسے یاد کرتا ہوں ایسی محفل میں جو ان کی محفل سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘[2] کیونکہ ہماری محفل بہت اچھی بھی ہوگی تو اس کے گناہگار بندے ہی ہوں گے، مگر اللہ تعالیٰ ہمیں اپنے نوری فرشتوں کی محفل میں یاد کریں گے۔ اللہ اکبر ۔ ذکر ِ الٰہی کی فضیلت: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ کے کچھ فرشتے ایسے ہیں جو راستوں میں پھرتے رہتے ہیں اور اللہ کو یاد کرنے والوں کو تلاش کرتے رہتے ہیں۔ پھر جہاں وہ کچھ ایسے لوگوں کو پالیتے ہیں جو اللہ کا ذکر کررہے ہوتے ہیں تو ایک دوسرے کو آواز دیتے ہیں کہ آؤ ہمارا مطلب حاصل ہوگیا۔ پھر وہ پہلے آسمان تک اپنے پروں سے اُن پر امنڈتے رہتے ہیں۔ پھر اپنے رب کی طرف چلے جاتے ہیں۔ ان کا رب ان سے پوچھتا ہے کہ میرے بندے کیا
[1] مچھلی کے پیٹ میں‘‘ تالیف: ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن العریفی، ترجمہ: الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر۔ [2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۷۲۰۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۶۷۵)