کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 459
لیکن اس کے بر عکس جب آپ اس میں غفلت برتتے ہیں، اس کو اہمیت نہیں دیتے، دوست و احباب کے ساتھ گپ شپ کرنے یا نمازِ فجر و عصر کے وقت سونے میں نفسِ امارہ کی پیروی کرتے ہیں تو ایسے میں شیطان آپ سے ضرور کھلواڑ کرے گا۔ آپ پر اور آپ کے دل پر خواہشِ نفس عزیز ہوگی، اللہ کے پاس جو کچھ نعمتیں ہیں ان سے رغبت کم ہوجائے گی اور نماز بارِگراں و مشکل بن جائے گی۔ کیونکہ دل تو خواہشِ نفس اور شیطان کی پیروی کرکے کمزور ہوچکا ہے اور شیطان نے بندے پر ہر اچھائی کے کام کو بوجھل بنا دیا اور اس کے حق میں نقصان دہ تعلیل و تاویل کو مزین کر دیا ہے۔ جیسے یہ کہنا: اللہ معاف کرنے اور رحم کرنے والا ہے، اللہ درگزر کرنے اور مہربانی کرنے والا ہے۔ وہ اس کو اپنے باطل کی دلیل بناتا ہے اور وہ سورۃ الحجر (آیت ۴۹، ۵۰) میں اللہ تعالیٰ کے اُس فرمان کو بھول جاتا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: { نَبِّیْٔ عِبَادِیْٓ اَنِّیْٓ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ . وَ اَنَّ عَذَابِیْ ھُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ} ’’(اے پیغمبر!) میرے بندوں کو بتا دو کہ میں بڑا بخشنے والا (اور) مہربان ہوں اور یہ کہ میرا عذاب بھی بہت دردناک عذاب ہے۔‘‘ اسی طرح ہر مسلمان کو قرآنِ کریم کی سورۃ النور (آیت: ۵۶) پر غور کرنا چاہیے، جس میں ارشادِ الٰہی ہے: { وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَاَطِیعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ} ’’اور نماز پڑھتے رہو اور زکات دیتے رہو اور پیغمبرِ الٰہی کے فرمان پر چلتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔‘‘ شیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے اپنے رسالہ ’’تارک الصلوٰۃ‘‘ (ص: ۱۹۸) میں لکھا ہے: ’’جو تارکِ نماز ہیں، ان پر یہ امور مرتب ہوتے ہیں: 1. اس کا شمار زمرہ کفار میں ہوگا۔ 2. نماز اور دیگر ارکانِ اسلام کی پابند مسلمان عورت سے اس کی شادی جائز نہیں۔ 3. اس کے کافر یا کم از کم فاسق ہونے کی وجہ سے اس کی گواہی قابلِ قبول نہ ہوگی۔