کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 45
جبکہ سورۃ الزمر (آیت: ۶۵) میں اللہ رب العالمین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر فرمایا:
{ لَئِنْ اَشْرَکْتَ لَیَحْبَطَنَّ عَمَلُکَ وَلَتَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ}
’’(اے میرے نبی!) اگر تم نے شرک کیا تو تمھارے عمل بھی برباد ہوجائیں گے اور تم خسارہ پانے والوں میں سے ہوجاؤگے۔‘‘
آپ اندازہ کریں کہ جس گناہ سے باز رہنے کے لیے انبیاے کرام اور امام الانبیا ۔صلوٰت ا للّٰه و سلامہ علیہم أجمعین۔ کو اس قسم کا خطاب کیا گیا ہو، اگر یہی گناہ کوئی امتی کرے گا تو اس کا کیا حشر ہوگا؟
شرک کے نقصان کے بارے میں سورۃ المائدہ (آیت: ۷۲) میں فرمانِ الٰہی ہے:
{ وَ قَالَ الْمَسِیْحُ یٰبَنِیْٓ اِسْرَآئِ یْلَ اعْبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیْ وَ رَبَّکُمْ اِنَّہٗ مَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَقَدْ حَرَّمَ اللّٰہُ عَلَیْہِ الْجَنَّۃَ وَ مَاْوٰہُ النَّارُ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ}
’’خود مسیح نے ان سے کہا: اے بنی اسرائیل! اللہ ہی کی عبادت کرو، جو میرا بھی رب ہے اور تمھارا بھی (اور جان رکھو کہ) جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرے گا، اللہ اس پر جنت کو حرام کر دے گا اور اُس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘
اور سورت آل عمران (آیت: ۱۸، ۱۹) میں خود اللہ تعالیٰ نے گواہی دی ہے:
{ شَھِدَ اللّٰہُ اَنَّہٗ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ وَ اُولُواالْعِلْمِ قَآئِمًام بِالْقِسْطِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ؎ اِنَّ الدِّیْنَ عِنْدَ اللّٰہِ الْاِسْلَامُ}
’’اللہ تو اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ اُس کے سوا کوئی معبودِ (بر حق) نہیں اور فرشتے اور علم والے لوگ جو انصاف پر قائم ہیں، وہ بھی (گواہی دیتے ہیں کہ) اُس غالب حکمت والے کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ دین تو اللہ کے نزدیک اسلام (ہی) ہے۔‘‘
جن و انس کی تخلیق کی غرض و غایت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو اپنے پرور دگار کی حیثیت سے پہچانیں اور صرف اسی کی عبادت کریں، انسان و جنات کی تخلیق کا مقصدِ وحید ہی عبادت بتایا گیا ہے، جیسا کہ سورۃ الذاریات (آیت: ۵۶) میں ارشادِ الٰہی ہے: