کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 435
کے زیادہ قریب ہوتی ہے۔‘‘[1] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات کی نماز میں کتنا لمبا قیام اور کتنا طویل قومہ کیا کرتے تھے؟ ہم سے اگر اتنا نہ ہو پائے تو کم از کم یہ تو ہو کہ رکوع سے اٹھ کر پوری طرح سے اطمینان کے ساتھ کھڑے ہوں اور جو ذکر یاد ہو وہ کریں، کیونکہ اکثر ائمہ و فقہا اور اہلِ علم کے نزدیک رکوع کے بعد قومے میں سیدھے کھڑے ہونا اور چاہے کوئی بھی دعا یا ذکر یاد نہ ہو تب بھی چند لمحات کے لیے سیدھے کھڑے رہنا واجب ہے اور اس بات کی تائید متعدد صحیح احادیث سے بھی ہوتی ہے۔ مثلاً: حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بڑا لمبا قومہ فرمایا کرتے تھے۔ چنانچہ ان کے الفاظ ہیں: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے سر اٹھاتے تو اتنا لمبا قومہ فرماتے کہ ہم سمجھتے شاید آپ سجدے میں جانا بھول ہی گئے ہیں۔‘‘[2] قومے میں اطمینان سے کھڑے ہو کر ذکر کرنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عملِ مبارک ہے اورجب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوئہ حسنہ سامنے ہو پھر بھی اپنی مرضی سے جلدی جلدی ’’ٹکریں‘‘ مارنے والی ادا انتہائی تعجب خیز ہے۔ بعض لوگ باجماعت نماز پڑھتے ہوئے امام کے رکوع سے قومے کے لیے اٹھنے سے پہلے ہی سر اٹھا لیتے ہیں اور کھڑے ہو جاتے ہیں، جبکہ امام ابھی سیدھا کھڑا بھی نہیں ہوا ہوتا، بلکہ وہ اس کے رکوع سے اٹھنے کا اشارہ پاتے ہی جھٹ سے سیدھے ہو جاتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو اللہ کی بے آواز لاٹھی سے ڈرنا چاہیے، کیونکہ امام سے پہلے اپنا سر اٹھانے یا رکھنے پر بڑی سخت وعید آئی ہے۔ صحیح بخاری و مسلم اور شرح السنہ بغوی میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات سے نہیں ڈرتا جبکہ وہ امام سے پہلے (رکوع و سجدے سے) سر اٹھا لیتا ہے کہ ایسا کرنے سے اللہ تعالیٰ کہیں اس کے سر کو گدھے کا سر نہ بنا دے یا اس کی صورت کو مسخ کر کے اسے گدھے کی صورت نہ دے دے۔‘‘[3] بہر حال نماز کے طریقے کے ساتھ ساتھ جو دعائیں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں، انھیں بھی
[1] صحیح مسلم (۱/ ۱۵۱) [2] صحیح البخاري (۱/ ۳۴۶) [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۵۹) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۴۲۷)