کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 433
آمین: سورت فاتحہ کی قراء ت کے مکمل ہونے پر بالاتفاق ’’آمین‘‘ کہی جاتی ہے۔ آمین کا معنی، فضلیت و اہمیت اور امرِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم : آمین دراصل ایک دعا ہے جس کا معنی ہے: ’’اَللّٰہُمَّ اسْتَجِبْ‘‘ ’’اے اللہ! میری دعا قبول فرما۔‘‘ امام و مقتدی اور منفرد، حتیٰ کہ عام تلاوت کرنے والے، سب کا سورت فاتحہ مکمل کرنے کے بعد آمین کہنا صحیح احادیث میں وارد ہوا ہے اور اس میں ائمہ مذاہب کے مابین کوئی اختلاف بھی نہیں ہے۔ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم اور دیگر کتبِ حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: (( إِذَا اَمَّنَ الْاِمَامُ فَاَمِّنُوْا…الخ )) ’’جب امام آمین کہے تو تم بھی آمین کہو۔‘‘ اس حدیث کے آخر میں اس کے ایک راوی امام زہری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَکَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ آمِیْن )) [1] ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بھی آمین کہا کرتے تھے۔‘‘ صحیح بخاری و مسلم، سنن ابو داود و نسائی اور دیگر کتبِ حدیث میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جب امام {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ} کہے تو تم آمین کہو، جس کا آمین کہنا فرشتوں کے آمین کہنے سے مل گیا، اس کے پہلے تمام گناہ بخشے گئے۔‘‘[2] 1. آمین کہنے کا صحیح وقت کون سا ہے؟ جب امام {وَلاَ الضَّآلِّیْن } کہے تو امام و مقتدی سب بیک وقت آمین کہیں۔ 2. عورتوں کے لیے آمین بالجہر کے سلسلے میں کیا حکم ہے؟ اس کا مختصر جواب یہ ہے: ا ۔ اگر صرف عورتیں ہی ہوں اور انھیں کوئی عورت ہی جماعت کروا رہی ہو تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مطلق احادیث کی رو سے وہ سب بھی امام کے {وَلَا الضَّالِّیْنَ} کہنے کے بعد امام کے ساتھ ہی بلند آواز سے آمین کہنے پر مامور ہیں۔
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۲/ ۲۶۲) صحیح مسلم مع شرح النووي(۲/ ۴/ ۱۲۸، ۱۲۹) [2] صحیح البخاري (۲/ ۲۶۶) صحیح مسلم (۲/ ۴/ ۱۲۹) سنن أبي داود (۲/ ۲۰۹) صحیح سنن النسائي (۱/ ۱، ۲)