کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 42
دین اور ایک ہی طریقے پر تھے اور وہ اسلام ہے جس میں توحید کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم سے پہلے تمام لوگ اسی توحید پر قائم رہے۔ قومِ نوح علیہ السلام نے اختلاف کر کے شرک شروع کیا۔ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم میں شرک اُس وقت پیدا ہوا جب انھوں نے نیک لوگوں کی تعظیم میں غلو کیا اور اپنے نبی کی دعوت سے تکبر کی بنا پر انکار کیا، جیسا کہ سورت نوح (آیت: ۲۳) میں فرمانِ الٰہی ہے:
{وَقَالُوْا لاَ تَذَرُنَّ اٰلِھَتَکُمْ وَلاَ تَذَرُنَّ وَدًّا وَّلاَ سُوَاعًا وَّلاَ یَغُوْثَ وَیَعُوْقَ وَنَسْرًا}
’’ اور انھوں نے کہا: ہر گزنہ چھوڑو، اپنے معبوددں کو اور نہ ہی ودّ، سواع، یغوث، یعوق اور نہ نسرکو چھوڑنا۔‘‘
یہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم کے وہ بت تھے جن کی وہ عبادت کیا کرتے تھے، بعد ازاں ان کی اتنی شہرت ہوئی کہ عرب میں بھی ان کی پوجا پاٹ ہوتی رہی، چنانچہ ’’وُدّ‘‘ دومۃ الجندل میں قبیلہ بنی کلب کا بت تھا اور ’’سواع‘‘ ساحلِ بحر کے قبیلہ بنی ہذیل کا، ’’یغوث‘‘ سبا کے قریب جرف جگہ میں بنی مراد اور بنی غطیف کا، ’’یعوق‘‘ ہمدان قبیلے کا اور ’’نسر‘‘ حمیر قوم کے قبیلہ ذو الکلاع کا معبود رہا۔
شرک کا سبب:
یہ پانچوں قومِ نوح علیہ السلام کے نیک آدمیوں کے نام تھے۔ جب ان کا انتقال ہو گیا تو شیطان نے ان کے عقیدت مندوں کے دلوں میں یہ بات ڈالی کہ ان مجلسوںمیں، جہاں وہ بیٹھا کرتے تھے، ان کی تصویریں بنا کر لگادو اور اپنے بچوں کے نام ان بزرگوں کے ناموں پر رکھو، تا کہ ان کی یاد تازہ رہے اور ان کے تصور سے تم بھی ان کی طرح نیکیاں کرتے رہو، چنانچہ انھوں نے ایسا ہی کیا۔ جب یہ تصویریں بنا کر رکھنے والے فوت ہو گئے اور لوگ ان کی اصل حقیقت بھول گئے تو شیطان نے ان کی نسلوں کو یہ کہہ کر شرک میں ملوث کردیا کہ تمھارے آبا و اجداد تو ان کی عبادت کیا کرتے تھے، جن کی یہ تصویریں ہیں، چنانچہ انھوں نے ان کی پو جا شروع کر دی، لیکن شروع میں ان مورتیوں کی پوجا نہ کی، ان کی پوجا اس وقت شروع ہوئی جب مورتیاں رکھنے والے فوت ہو گئے۔ جیسا کہ صحیح البخاری (حدیث: ۴۹۲۰) میں مذکور ہے۔