کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 414
سے دریافت کیا: (( أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَی اللّٰہِ؟ )) ’’اللہ کے نزدیک محبوب ترین عمل کون سا ہے؟‘‘ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اَلصَّلَوٰۃُ فِيْ أَوَّلِ وَقْتِہَا )) [1] ’’نماز کو اس کے اول وقت پر ادا کرنا۔‘‘ 6. سنن ابن ماجہ میں حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ’’جب کوئی شخص نماز میں داخل ہوتا ہے [یعنی نماز شروع کرتا ہے ] تو اللہ تعالیٰ اپنے وجہِ کریم کے ساتھ اس کی طرف متوجہ ہوجاتا ہے اور اس وقت تک نظر نہیں ہٹاتا جب تک وہ نماز سے فارغ نہ ہوجائے یا حادث [بے وضو] نہ ہوجائے۔‘‘[2] بندہ جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہے، تب سے لے کر نماز کے بعد ذکر و اذکار تک اللہ تعالیٰ کی نظرِ کرم اپنے بندے پر ہوتی ہے، بلکہ جب تک وہ وضو کی حالت میں رہتا ہے۔ مگر یہ کرم اور فضلِ الٰہی اس نمازی کے لیے ہے جس کی نماز نمازِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہو۔ یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے کے مطابق اور خشوع و خضوع کے ساتھ ہو۔ 7. صحیح بخاری میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیثِ قدسی میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: ’’میں اپنے بندے کے ساتھ ہوں جب بھی وہ مجھے یاد کرے اور جب بھی میرے ذکر سے اس کے ہونٹ ہلیں۔‘‘[3] 8. حضرت انس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی نماز ادا کرتا ہے تو وہ اپنے رب سے سرگوشی کر رہا ہوتا ہے، پس وہ اپنی دائیں طرف نہ تھوکے بلکہ اپنے بائیں پاؤں کے نیچے تھوکے۔‘‘[4] 9. حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا:
[1] صحیح البخاري مع الفتح، رقم الحدیث (۵۲۷) [2] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۱۰۲۳) [3] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۷۹۲) مشکاۃ المصابیح، رقم الحدیث (۲۲۸۵) [4] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۶۱۶)