کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 412
کا بوجھ ہلکا کرکے سکون حاصل کریں اور مومن کا سب سے محبوب ترین دوست اللہ تعالیٰ ہی ہے، جو اس کے ہر مشکل وقت میں اس کے کام آتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کوئی مشکل کام پیش آتا تو اللہ کے حضور کھڑے ہوجاتے اور نماز ادا فرماتے۔‘‘[1] سورۃ النور (آیت: ۵۶) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { وَاَقِیْمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَاَطِیعُوا الرَّسُوْلَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ} ’’اور نماز پڑھتے رہو اور زکات دیتے رہو اوراللہ کے رسول کی اطاعت کرتے رہو تاکہ تم پر رحمت کی جائے۔‘‘ صبر کرنے اور نماز پڑھنے والوں کے متعلق سورۃ الرعد (آیت: ۲۲ تا ۲۴) میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَ الَّذِیْنَ صَبَرُوا ابْتِغَآئَ وَجْہِ رَبِّھِمْ وَ اَقَامُوا الصَّلٰوۃَ وَ اَنْفَقُوْا مِمَّا رَزَقْنٰھُمْ سِرًّا وَّ عَلَانِیَۃً وَّ یَدْرَئُ وْنَ بِالْحَسَنَۃِ السَّیِّئَۃَ اُولٰٓئِکَ لَھُمْ عُقْبَی الدَّارِ . جَنّٰتُ عَدْنٍ یَّدْخُلُوْنَھَا وَ مَنْ صَلَحَ مِنْ اٰبَآئِھِمْ وَ اَزْوَاجِھِمْ وَ ذُرِّیّٰتِھِمْ وَ الْمَلٰٓئِکَۃُ یَدْخُلُوْنَ عَلَیْھِمْ مِّنْ کُلِّ بَابٍ. سَلٰمٌ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ} ’’اور جو اللہ کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے اُن کو دیا ہے اُس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے بُرائی کو دُور کرتے ہیں، یہی لوگ ہیں جن کے لیے عاقبت کا گھر ہے۔ (یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور اُن کے باپ دادا اور بیویوں اور اولاد میںسے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (جنت میں جائیں گے) اور فرشتے (جنت کے) ہر ایک دروازے سے اُن کے پاس آئیں گے اور (کہیں گے:) تم پر رحمت ہو (یہ) تمھاری ثابت قدمی کا بدلا ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے۔‘‘ سورۃ الفرقان (آیت: ۲۴) میں انھیں کے متعلق اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
[1] صحیح سنن أبي داود (۱- ۲۴۵) صحیح الجامع (۲- ۲۱۵۱۴)