کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 39
صحیح اسلامی عقیدہ حمد و ثنا اور خطبہ مسنونہ کے بعد: قرآنِ کریم کے مطالعے سے پتا چلتاہے کہ تمام انبیاے کرام علیہم السلام نے اپنی اپنی امتوں کو سب سے پہلے اللہ کی وحدانیت و عبادت کا درس دیا تھا۔ سورۃ الانبیا (آیت: ۲۵) میں امام الانبیا خاتم المرسلین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے مخاطب ہوکر اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا ہے: { وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ} ’’ اور جو پیغمبر ہم نے تم سے پہلے بھیجے اُن کی طرف یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود (برحق) نہیں، تم میری ہی عبادت کرو۔‘‘ لہٰذا ہر مسلمان پر واجب ہے کہ اُس امر کا علم و عرفان حاصل کرے، جسے دے کر اس نے رسولوں کو بھیجا،جس کی یاد دہانی کے لیے کتابیں نازل فرمائیں، جس کے سبب دنیا وآخرت، جنت وجہنم اور حشر ونشر کی تخلیق ہوئی، جس کے لیے میزان قائم ہوگا، نامہ اعمال تقسیم کیے جائیں گے اور جس امر کی بنیاد پر شقاوت وبد بختی اور سعادت ونیک بختی حاصل ہوگی،جیسا کہ سورۃ الجاثیہ (آیت: ۲۲) میں فرمانِ الٰہی ہے: { وَخَلَقَ اللّٰہُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ بِالْحَقِّ وَلِتُجْزٰی کُلُّ نَفْسٍم بِمَا کَسَبَتْ وَھُمْ لاَ یُظْلَمُوْنَ} ’’اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے تا کہ ہر نفس کو اس کے عمل کا بدلہ دیا جائے اور ان کے ساتھ نا انصافی نہ ہو۔‘‘ یہ نہیں ہو گا کہ نیک و بد دونوں کے ساتھ وہ یکساں سلوک کرے، جیسا کہ کا فروں کا زعمِ باطل ہے، کیونکہ دونوں کو برابر ی کی سطح پر رکھنا ظلم یعنی عدل کے خلاف اور مسلمات سے انحراف بھی ہے،