کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 356
تھے اور اب ان کا مرکز خیبر تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کو فتح کرنے کا ارادہ فرمایا۔ جس رات اسلامی لشکر خیبر میں داخل ہو کر خیمہ زن ہوا، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کل میں جھنڈا ایک ایسے شخص کو دوں گا جو اللہ اور اس رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور جس سے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم محبت کرتے ہیں۔‘‘ رات بھر تمام صحابہ رضی اللہ عنہم انتظار میں رہے کیونکہ وہ سب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت کرتے تھے۔ صبح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ علی بن ابی طالب ( رضی اللہ عنہ ) کہاں ہیں؟ بتایا گیا کہ ان کی آنکھ دکھ رہی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں بلا بھیجا، پھر ان کی آنکھ میں اپنے منہ کا لعاب ڈال کر دعا کی تو ان کی آنکھ بالکل ٹھیک ہوگئی۔ اللہ نے اپنے نبی کے ہاتھوں معجزہ کر دکھایا۔ اب مسلمان حضرت علی رضی اللہ عنہ کی راہنمائی میںیہودیوں پر حملہ آور ہوئے۔ خیبر میں یہود کے آٹھ مضبوط قلعے تھے۔ ان میں سے پہلا قلعہ ناعم تھا۔ اس قلعے کا سردار ’’مرحب‘‘ تھا۔ وہ یہودیوں کا سب سے طاقتور پہلوان مانا جاتا تھا۔ اس کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ سو آدمیوں سے بھی زیادہ طاقتور ہے۔ مرحب بڑے غرور اور تکبر سے مسلمانوں کو مقابلے کے لیے للکار رہا تھا۔ مسلمانوں کی طرف سے حضرت عامر رضی اللہ عنہ مقابلے پر آئے۔ مقابلہ شروع ہوا اور دونوں کی تلواریں آپس میں ٹکرانے لگیں۔ مرحب نے ایک بھرپور وار کیا تو حضرت عامر رضی اللہ عنہ نے اپنی ڈھال پر اسے روکا۔ مرحب کی تلوار ڈھال کے اند ر پھنس گئی۔ حضرت عامر رضی اللہ عنہ نے اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے نیچے سے وار کیا۔ انھوں نے اس کی ٹانگ کا ٹنا چاہی تھی لیکن تلوار چھوٹی ہونے کے سبب ایسا نہ ہوسکا۔ ان کی تلوار پھسل کر ان کے اپنے گھٹنے پر لگی اور وہ زخمی ہوگئے۔ مرحب نے فتح کا نعرہ لگایا اور پھر للکارا۔ اب حضرت علی رضی اللہ عنہ سامنے آئے۔ انھوں نے مقابلے کے آغاز ہی میں مرحب کے سر پر ایک بھرپور وار کیا۔ مرحب وہیں پر ڈھیر ہوگیا۔ اس کے بعد مرحب کا بھائی یاسر میدان میں آیا۔ اس کے مقابلے میںحضرت زبیر رضی اللہ عنہ آئے۔ انھوں نے یاسر کو جہنم رسید کیا۔ انفرادی مقابلوں کے بعد عام جنگ شروع ہوئی اور شدید مقابلے کے بعد یہودی دوبارہ قلعے میں جاچھپے۔ آخر کئی دن کی لڑائی کے بعد یہ ناعم قلعہ فتح ہوگیا۔[1]
[1] صحیح البخاري، باب غزوۃ خیبر (۲- ۶۰۳) صحیح مسلم، باب غزوۃ خیبر (۲- ۱۲۲)