کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 335
کافر کہتے ہیں کہ ہم مال اور اولاد ( مسلمانو !) تم سے زیادہ رکھتے ہیں اور جب دنیا میں ہم تم سے اچھے ہیں تو (آخرت میں بھی) ہم کو عذاب نہیں ہو سکتا۔ (اے پیغمبر!) کہہ دے! میرا مالک جس کو چاہتا ہے فراغت کے ساتھ روزی دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، تنگی کے ساتھ دیتا ہے، اکثر لوگ (اس مصلحت کو) نہیں جانتے۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سابقہ انبیاے کرام کے اسوہ حسنہ کو پیشِ نظر رکھیں کہ اس نے جس نبی کو بھی کسی بستی میں بھیجا تو بستی کے خوش حال لوگوں نے تو اس نبی کی تکذیب کی، مگر کمزور لوگوں نے اتباع کی، جیسا کہ حضرت نوح علیہ السلام کی قوم نے ان سے کہا تھا: { قَالُوْٓا اَنُؤْمِنُ لَکَ وَاتَّبَعَکَ الْاَرْذَلُوْنَ} [الشعراء: ۱۱۱] ’’وہ کہنے لگے کیا ہم تیری بات مان لیں جبکہ تیری پیروی تو رذیل لوگوں نے کی ہے۔‘‘ ’’أرْذلُ‘‘ کی جمع ہے: ’’أرذلون‘‘، جاہ و مال نہ رکھنے والے اور اس کی وجہ سے معاشرے میں کمتر سمجھے جانے والے اور انہی میں وہ لوگ بھی آجاتے ہیں جو حقیر سمجھے جانے والے پیشوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ سورت ہود (آیت: ۲۷) میں فرمایا ہے: { فَقَالَ الْمَلَاُ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا مِنْ قَوْمِہٖ مَا نَرٰکَ اِلَّا بَشَرًا مِّثْلَنَا وَ مَا نَرٰکَ اتَّبَعَکَ اِلَّا الَّذِیْنَ ھُمْ اَرَاذِلُنَا بَادِیَ الرَّاْیِ وَ مَا نَرٰی لَکُمْ عَلَیْنَا مِنْ فَضْلٍم بَلْ نَظُنُّکُمْ کٰذِبِیْنَ} ’’تب اس کی قوم کے سردار جو کافر تھے (نوح سے ) کہنے لگے کہ ہم تو تجھے اپنے جیسا انسان ہی دیکھتے ہیں اوران لوگوں کو بھی جنھوں نے تیری پیروی کی ہے، یہ لوگ واضح طور پر سوائے نیچ لوگوں کے اور کوئی نہیں جو بے سوچے سمجھے تمھاری پیر وی کر رہے ہیں ہم تو تمھاری کسی قسم کی برتری اپنے اوپر نہیں دیکھ رہے بلکہ تم کوجھوٹا سمجھتے ہیں۔‘‘ اسی طرح قومِ صالح علیہ السلام کے متکبر امرا نے کہا تھا: { اِنَّا بِمَآ اُرْسِلْتُمْ بِہٖ کٰفِرُوْنَ} [السباء: ۳۴]