کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 324
نے سورۃ الانبیا (آیت: ۱۰۷) میں فرمایا ہے: { وَ مَآ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیْنَ} ’’اور (اے نبی!) ہم نے تمھیں تمام جہانوں کے لیے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے۔‘‘ اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تمام انسانوں اور جنوں کے لیے، خواہ وہ مسلمان ہوں یا کافر، سراپا رحمت ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب کو اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف دعوت دیتے تھے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں لے آئیں، جیسا کہ سورۃ الاعراف (آیت: ۱۵۸) میں ارشادِ الٰہی ہے: { قُلْ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ اِلَیْکُمْ جَمِیْعَانِ الَّذِیْ لَہٗ مُلْکُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ یُحْیٖ وَ یُمِیْتُ فَاٰمِنُوْا بِاللّٰہِ وَ رَسُوْلِہِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ الَّذِیْ یُؤْمِنُ بِاللّٰہِ وَ کَلِمٰتِہٖ وَ اتَّبِعُوْہُ لَعَلَّکُمْ تَھْتَدُوْنَ} ’’(اے نبی!) کہہ دو کہ لوگو! میں تم سب کی طرف اللہ کا بھیجا ہوا (اُس کا رسول) ہوں، (وہ) جو آسمانوں اور زمین کا بادشاہ ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہی زندگی بخشتا اور وہی موت دیتا ہے تو اللہ پر ایمان لاؤ اور اُس کے رسول نبی اُمی پر، جو خود بھی اللہ پر اور اُس کے تمام احکام پر ایمان رکھتا ہے، ایمان لاؤ اور اُن کی اتباع کرو تاکہ تم ہدایت پاؤ۔‘‘ صحیحین میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مجھے پانچ ایسی چیزیں عطا کی گئی ہیں جو مجھ سے پہلے انبیا میں سے کسی کو بھی نہیں دی گئی تھیں: 1. میری ایک مہینے کی مسافت سے رعب کے ساتھ مدد کی گئی ہے۔ 2. میرے لیے ساری زمین کو مسجد اور پاک بنا دیا گیا ہے، میری امت سے کوئی بھی شخص جہاں نماز کو پائے، وہیں نماز پڑھ لے۔ 3. میرے لیے مالِ غنیمت کو حلال قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ مجھ سے پہلے یہ کسی کے لیے حلال نہ تھی۔ 4. مجھے شفاعت عطا کی گئی ہے۔ 5. ہر نبی کو بطورِ خاص ان کی قوم ہی کی طرف مبعوث کیا جاتا تھا، جبکہ مجھے تمام لوگوں کی طرف