کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 283
’’ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔‘‘ تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ’’یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان معاملہ ہے اور میرا بندہ جو مانگے گا اسے ملے گا۔‘‘ جب بندہ کہتا ہے: {اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ} ’’ہم کو سیدھی (اور سچی) راہ دکھا۔‘‘ { صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ . غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ} ’’ان لوگوں کی راہ جن پر تونے انعام کیا (یعنی انبیا، صدیقین، شہدا اور صالحین کا راستہ) اور ان لوگوں کی جن پر غضب کیا گیا اور نہ گمراہوں کی۔‘‘ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ’’اس بندے کی دعا بھی قبول ہوتی اور اس کے علاوہ جس چیز کا سوال کرے گا وہ بھی اسے دوں گا۔‘‘[1] اس لیے صراط مستقیم پر چلنے کی خواہش رکھنے والوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ یہود و نصاری دونوں کی گمراہیوں سے بچ کر رہیں۔ سورت فاتحہ کے آخر میں آمین کہنی چاہیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی بڑی فضیلت بیان فرمائی ہے، اس کے مختلف معنی بیان کیے گئے ہیں، جن میں ایک یہ بھی ہے: اے اللہ! ہماری دعا قبول فرما لے۔ 3. سورت بقرہ کی فضیلت: سورت بقرہ کی بہت فضیلت ہے، جس گھر میں اس کی تلاوت ہوتی رہے: 1. اس گھر میں شیطان اور جن داخل نہیں ہو سکتے۔ 2. سورۃ البقرہ کی تلاوت اور سماعت جادو کا بہترین علاج ہے۔ 3. کوئی جادو گر سورت بقرہ پر غالب نہیں آسکتا۔ 4. سورت بقرہ کی تلاوت کر نے سے گھر میں خیر وبرکت رہتی ہے۔ 5. سورت بقرہ کی تلاوت ترک کر نے سے گھر خیر و برکت سے محروم ہو جاتا ہے۔ 6. قیامت کے روز سورت بقرہ اپنے پڑھنے والوں کی مغفرت کے لیے اللہ تعالیٰ سے جھگڑا کرے گی۔[2]
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۸۷۸) [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۱۸۷۴)