کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 281
4. سورۃ الحمد 5. سورۃ الشکر 6.سورۃ الدعا 7. سورۃ الشافی اس سورت کے ناموں کی کثرت اس کی فضیلت اور عظمت پر دلالت کرتی ہے۔ سورت فاتحہ سارے قرآن مجید کا نچوڑ ہے۔[1] سورت فاتحہ جیسی فضیلت رکھنے والی سورت امتِ محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے کسی امت کو نہیں دی گئی۔ سورت فاتحہ کا دوسرا نام قرآن عظیم بھی ہے۔ حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! سورت فاتحہ جیسی سورت نہ تورات میں نازل کی گئی، نہ انجیل میں، نہ زبور میں، یہ سات آیتیں ہیں جو بار بار پڑھی جاتی ہیں اور یہی قرآنِ عظیم ہے جو میں دیا گیا ہوں۔‘‘ سورت فاتحہ پڑھ کر اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگو گے سو پاؤگے۔ سورت فاتحہ تمام جسمانی عوارض کے لیے شفا ہے۔ اس میں جادو، جنون، مرگی اور سایہ جیسی بیماریوں سے شفا ہے۔ حضرت خارجہ بن صلت رضی اللہ عنہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ (دورانِ سفر) وہ ایک قوم کے پاس سے گزرے تو وہ لوگ ان کے پاس آئے اور کہا: ’’تم اس آدمی (حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) کے پاس سے خیر و برکت لے کر آئے ہو، لہٰذا ہمارے آدمی کو دم کر دو، پھر وہ ایک آدمی کو لائے جو دیوانہ تھا اور اس کو رسیوں میں جکڑا ہوا تھا۔ صحابی نے تین دن صبح و شام سورت فاتحہ پڑھ کر اسے دم کیا۔ صحابی جب سورت فاتحہ پڑھ لیتے تو معمولی سی تھوک منہ میں جمع کرکے اس پر پھونک مار دیتے۔ تین دن کے بعد وہ آدمی ہشاش بشاش ہو گیا، جیسے قید سے آزاد ہو گیا ہو۔ ان لوگوں نے صحابی کو اس کا کچھ معاوضہ دیا تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے اور ساری بات بتائی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’کھا لو، میری عمر جس کے ہاتھ میں ہے، اس ذات کی قسم! بعض لوگ جھوٹے دم کرکے معاوضہ لیتے ہیں، تم نے تو سچا دم کرکے معاوضہ لیا ہے۔‘‘[2] ہمارے لیے یہ بہترین علاج ہے۔ لہٰذا امتِ مسلمہ کو اس پر عمل کرنا چاہیے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
[1] سنن الترمذي (۳/ ۲۳۱۱) [2] سنن أبي داود (۲- ۲۹۱۸)