کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 181
ٹھیک ہونا ضروری ہے۔ ان میں پہلا رکن ’’لا إلٰہ إلا اﷲ‘‘ کہ اللہ تعالیٰ کی ذات پر سچے اور صدقِ دل سے ایمان لائیں کہ وہ ہی ہر چیز کا خالق و مالک ہے، یہی نہیں بلکہ غالب اور علیم ہونے کا بھی اقرار کرنا ہے اور ہماری ہر قسم کی عبادت نماز، روزہ، حج، عمرہ اور زکات صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ہی ہو۔ اس میں قربانی اور ہر قسم کا صدقہ اور خیرات بھی شامل ہے، جن میں سے کچھ فرض ہیں اور کچھ نوافل اور ان کے لیے رزق کا حلال ہونا ضروری ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں کو ان تمام پاکیزہ چیزوں کے کھانے کا حکم دیا ہے جو اللہ تعالیٰ نے حلال کی ہیں اور اس پر اللہ کا شکر ادا کرنے کی تاکید ہے۔ اس سے ایک تو یہ معلوم ہوا کہ اللہ کی حلال کردہ چیزیں ہی پاک اور طاہر ہیں، حرام کردہ اشیا پاک نہیں ہوسکتیں۔ چاہے وہ نفس کو کتنی ہی مرغوب ہوں، جیسے اہلِ یورپ کو سور کا گوشت بہت مرغوب ہے۔ یعنی کوئی چیز اچھی لگنے سے حلال نہیں ہوجاتی۔ جیسا کہ سورۃ النحل (آیت: ۱۱۴) میں فرمایا ہے: { فَکُلُوْا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللّٰہُ حَلٰلًا طَیِّبًا وَّ اشْکُرُوْا نِعْمَتَ اللّٰہِ اِنْ کُنْتُمْ اِیَّاہُ تَعْبُدُوْنَ} ’’ پس اللہ نے جو تم کو حلال وطیب رزق دیا ہے اُسے کھاؤ اور اللہ کی نعمتوں کا شکر کرو اگر اُسی کی عبادت کرتے ہو۔‘‘ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے دو چیزوں کا ذکر کیا ہے، ایک یہ کہ حلال و طیب چیزوں سے تجاوز کر کے حرام و خبیث چیزوں کا استعمال کرنا اور اللہ کو چھوڑ کر کسی اور کی عبادت کرنا، یہ سراسر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری ہے۔ سورۃ المائدہ (آیت: ۳) میں ارشادِ الٰہی ہے: { حُرِّمَتْ عَلَیْکُمُ الْمَیْتَۃُ وَ الدَّمُ وَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَ مَآ اُھِلَّ لِغَیْرِ اللّٰہِ} ’’حرام ہے تم پر مردار (جو اپنی موت سے مر جائے) اور بہتا ہوا خون اور سور کا گوشت اور جس جانور پر اللہ تعالیٰ کے سوا اور کسی کا نام پکارا جائے۔‘‘ قرآن کریم کی اس آیت سے یہ واضح ہو گیا کہ اللہ تعالیٰ چار محرمات سے مسلمانوں کو