کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 153
3. داتا دربار میلے کی آڑ میں مجرے، فحش گانوں پر گرما گرم ڈانس، پولیس اور انتظامیہ کے تعاون سے درجنوں طوائفوں کا مجرا زور و شور سے جاری ہے۔ فحش گانوں پر ہیجان انگیز رقص دیکھنے کے لیے ۱۰ سالہ بچے سے لے کر ۷۰ سالہ بابے تک سیکڑوں ہزاروں کی تعداد میں لوگ آتے ہیں۔ رقص کرتے کرتے ایک موقع پر طوائفیں کمر کے بل زمین پر لیٹ گئیں تو تماشائی اٹھ کھڑے ہوئے اور اس ہنگامے میں سیکڑوں کرسیاں ٹوٹ گئیں۔[1] 4. ڈبا پیروں نے غیر ملکی ایجنٹوں کا کاروبار بھی سنبھال لیاہے۔ سرکاری حلقوں سے گہرے تعلقات، پولیس بیشتر جرائم پیشہ افراد کو پیروں کے سیاسی اور سرکاری اثر و رسوخ کی بنا پر پکڑنے سے خائف رہتی ہے جو پیری مریدی کی آڑ میں منشیات فروشی اور بدکاری کے اڈوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ داتا دربار میں پھرنے والے درویش سیاسی جلسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے تھے۔[2] 5. عورتوں کے برہنہ جسموں پر تعویذ لکھنے والا راسپوٹین پکڑا گیا۔ ملزم زنا، قتل، ڈکیتی اور ہیرا پھیری کی وارداتوں میں کئی اضلاع کی پولیس کو مطلوب تھا۔ ملتان کے بعد شیخو پورہ کے نواح میں ’’پیر خانہ‘‘ کھول کر دھندا کرتا رہا۔[3] اسی طرح کچھ درگاہیں ایسی بھی ہیں جہاں پر معصوم بچوں کا چڑھاوا چڑھایا جاتا ہے۔ گجرات شہر میں ایک خانقاہ شاہ دولا ولی کے نام کی ہے، جہاں پر مسلمان معصوم بچوں کا چڑھاوا چڑھاتے ہیں۔ مسلمانوں کی یہ بدعقیدگی ہے کہ جو بچہ شاہ دولا ولی کی قبر پر چڑھاوا مانا جائے وہ چوہے کی شکل میں پیدا ہوتا ہے۔ جبکہ اللہ رب العزت نے قرآنِ کریم کی سورت آل عمران (آیت: ۶) میں یوں ارشاد فرمایا ہے: { ھُوَ الَّذِیْ یُصَوِّرُکُمْ فِی الْاَرْحَامِ کَیْفَ یَشَآئُ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ} ’’وہ ماں کے پیٹ میں تمھاری صورتیں جس طرح کی چاہتا ہے بناتا ہے، اس کے سوا
[1] خبریں رپورٹ، بحوالہ شاہراہِ بہشت پر، از مولانا امیر حمزہ (ص: ۷۹) [2] حوالہ سابقہ۔ [3] حوالہ سابقہ (ص: ۶۷)