کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 125
’’کیا اس نے کئی معبودوں کو ایک معبود کردیا ہے؟‘‘ سورۃ الاعراف (آیت: ۷۰) میں ہے کہ قومِ ہود علیہ السلام نے کہا: { اَجِئْتَنَا لِنَعْبُدَ اللّٰہَ وَحْدَہٗ وَ نَذَرَ مَا کَانَ یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا} ’’کیا تو اس لیے ہمارے پاس آیا ہے کہ ہم ایک اللہ کی عبادت کریں اور جن کو ہمارے باپ دادا پو جتے تھے، ان کو چھوڑ دیں؟‘‘ قومِ صالح علیہ السلام نے جواب دیا: { اَتَنْھٰنَآ اَنْ نَّعْبُدَ مَا یَعْبُدُ اٰبَآؤُنَا} [ھود: ۶۲] ’’کیا تو ہمیں ان چیزوں کی عبادت سے روکتا ہے جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے ہیں؟‘‘ کافروں نے لاالٰہ الا اللہ کے معنی یہ سمجھے کہ بتوں کی عبادت کو چھوڑا جائے اور صرف ایک اللہ کی عبادت کی جائے، اسی لیے انھوں نے یہ کلمہ پڑھنے سے انکار کیا تھا، کیونکہ اس کے پڑھنے کے بعد لات و منات اور عزّیٰ کی عبادت کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے، کیونکہ لات و منات اور عزیٰ وہ بت تھے جنھیں مشرکین نے اللہ تعالیٰ کے اسما دے ڈالے تھے، اس طرح کہ انھوں نے ’’الٰہ‘‘سے ’’لات‘‘ بنایا، ’’عزیز‘‘ سے ’’عُزّیٰ‘‘ اور ’’منّان‘‘ سے منات‘‘ بنا دیا اور اپنے بتوں کے نام رکھ دیے۔ اُنہوں نے تو مخلوق کو رب العالمین کے برابر بنایا اور اِنھوں نے اللہ تعالیٰ کو مخلوق کے اجسام کے درجے میں اتاردیا اور اللہ جو ہر قسم کی تشبیہ سے پاک ہے، اس کو مخلوق کے مشابہ قرار دے دیا۔ ۳۔ توحیدِ اسما و صفات: اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ کسی مثیل و شریک سے بہت بلند اور پاک ہے، جیسا کہ سورۃ الشوری (آیت: ۱۱) میں فرمانِ الٰہی ہے: { لَیْسَ کَمِثْلِہٖ شَیْئٌ وَھُوَ السَّمِیْعُ البَصِیْرُ} [الشوریٰ: ۱۱] ’’اس کے مثل کوئی چیز نہیں، وہ سمیع وبصیر ہے۔‘‘ سورت طہ (آیت: ۱۱) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: { یَعْلَمُ مَا بَیْنَ اَیْدِیْھِمْ وَ مَا خَلْفَھُمْ وَ لَا یُحِیْطُوْنَ بِہٖ عِلْمًا} ’’وہ ان کی اگلی اور پچھلی باتوں کو جانتا ہے اور ان کا علم اس کا احاطہ نہیں کر سکتا۔‘‘