کتاب: گلدستہ دروس خواتین - صفحہ 123
ہے اور یہی توحیدِ ربوبیت ہے، اس میں ایک اللہ کی عبادت کی دعوت اور غیر اللہ کی عبادت سے روکا گیا ہے اور یہی توحیدِ الوہیت ہے، اس میں اس بات کی خبر دی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اہلِ توحید اور اپنے اطاعت گزاروں کو کس طرح دنیا وآخرت میں نوازا ہے اور یہی نوازنا توحید کا بدلہ ہے۔ قرآنِ کریم میں مشرکوں اور دنیا و آخرت میں ان کی سزا کے متعلق بتلایا گیا ہے اور یہی اصل میں توحید سے بغاوت کرنے والوں کے سزا ہے، اور یہ توحید کے حقوق میں سے ہے کیو نکہ شریعت سازی کا حق صرف اللہ ہی کے لیے ہے۔ ایک کلمہ ’’لا الٰہ الا اللہ‘‘ توحید کو اپنی تمام قسموں کے ساتھ اپنے اندر سمیٹے ہوئے ہے، کیو نکہ اس میں نفی بھی ہے اور اثبات بھی (غیر اللہ سے الوہیتِ حقہ کی نفی ہے اور صرف اللہ تعالیٰ کے لیے ا س کا اثبات ہے) اسی کلمہ میں ’’ولاء‘‘ اور ’’براء‘‘ بھی ہے (ولاء دوستی اللہ تعالیٰ کے لیے اور براء ت اللہ تعالیٰ کے سواسب سے) اور دینِ توحید کی بنیاد ان ہی دو باتوں پر ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل حضرت ابراہیم علیہ السلام کے متعلق بتایا ہے کہ انھوں نے اپنی قوم سے کہا: { اِِنَّنِیْ بَرَآئٌ مِّمَّا تَعْبُدُوْنَ . اِِلَّا الَّذِیْ فَطَرَنِیْ فَاِِنَّہٗ سَیَھْدِیْنِ} [الزخرف: ۲۶، ۲۷] ’’جس چیز کی تم عبادت کرتے ہو میں اس سے بے زار ہوں، مگر اس سے جس نے مجھے پیدا کیا، وہ عنقریب میری راہ نمائی کرے گا۔‘‘ یہی اللہ تعالیٰ کی طرف سے مبعوث کردہ ہر رسول کا دستور ہے۔ سورۃ النحل (آیت: ۳۶) میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا: { وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰہَ وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ} ’’ہم تو ہر قوم میں ایک پیغمبر بھیج چکے ہیں (یہ حکم دے کر) کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ سورۃ البقرۃ (آیت: ۲۵۶) میں فرمانِ الٰہی ہے: {لَآ اِکْرَاہَ فِی الدِّیْنِ قَدْ تَّبَیَّنَ الرُّشْدُ مِنَ الْغَیِّ فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوْتِ وَ یُؤْمِنْم بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقٰی لَا انْفِصَامَ لَھَا وَ اللّٰہُ سَمِیْعٌ عَلِیْمٌ}