کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 83
نے پوچھا تم کون ہو کہاں کے رہنے والے ہواور یہاں کیاکام کرتے ہو اس نے جواب دیا میرا نام اسمٰعیل ہے مدراس کا رہنے والا ہوں اور دو مدراسی سیٹھوں کے ساتھ ملازم کی حیثیت سے یہاں آیاہوں اس کی یہ بات سن کر امام صاحب نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے عزیز اللہ نے اور اس کے بعد مولانا داؤد غزنوی نے بتایا کہ اسمعیل کہاکرتا تھا امام صاحب دعا مانگ رہے تھے اور مجھے یوں محسوس ہورہا تھا کہ گویا دولت میری جھولی میں گر رہی ہے نماز و دعا کے بعد وہ واپس گھر گیا تو سیٹھوں نے کہااسمٰعیل تم بہت عرصے سے ہمارے ساتھ ہو ہم نے تم کو دیانتدار محنتی اور امین پایا ہے لہذا آج سے ہم نے تمہیں اپنے کاروبار میں شریک کر لیا ہے اور تمہارا خاص حصہ مقرر کر دیا ہے اپنے حصے کی رقم تم نقد ادا نہیں کروگے بلکہ تمہارے حصے کے منافع سے وضع ہوتی رہے گی اس کے بعد چند مہینوں میں وہ اس درجہ امیر ہوگیا کہ اسمٰعیل سے کاکا اسمٰعیل بن گیا کاکا مدراس کی زبان میں سیٹھ کوکہتے ہیں۔کاکا اسمٰعیل نہایت نیک آدمی تھے انہوں نے صوبہ مدراس کے ضلع اوکاٹ میں کئی ایکڑ زمین خریدی اس کو آباد کیا اور اس کا نام محمد آباد رکھا وہاں ایک بہت بڑا اسلامی دارالعلوم قائم کیا جو اب تک کامیابی سے چل رہا ہے اور ہندوستان کے مشہور اسلامی مدراس میں سے ہے مولانا نے بتایا کہ اس دارالعلوم کے سالانہ جلسہ تقسیم اسناد میں مجھے باقاعدہ شرکت کی دعوت دی جاتی تھی میں جاتا تو کاکا اسمٰعیل اور ان کے خاندان کے لوگ انتہائی احترام سے پیش آتے۔اور یہ واقعہ ضرور بیان کرتے‘‘۔ ( داؤد غزنوی : 134۔ 132) مولانا سید عبدالجبار غزنوی کی ساری زندگی درس و تدریس،وعظ و تبلیغ اور تصوف و سلوک کی راہوں سے آئی ہوئی بدعات کی تردید اور صحیح اسلامی زہدو عبادت اور روحانیت کا درس دینے میں گزری تاہم تصنیف و تالیف کی طرف بھی توجہ کی آپ نے درج ذیل رسائل تصانیف کئے ۔ 1۔ سبیل النجاۃ فی مباینۃ الرب عن المخلوقات (اردو)