کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 76
مولانا عبدالجبار غزنوی مولانا سید عبداللہ غزنوی کے انتقال کے بعد ان کے بڑے صاحبزادے مولانا عبداللہ بن عبداللہ غزنوی ان کے خلیفہ اور جانشین مقر ر ہوئے لیکن دو سال کے بعد انہوں نے سفر آخرت اختیار کیا تو مولانا سید عبدالجبار غزنوی (امام ثانی)ان کے جانشین ہوئے۔ مولانا سید عبدالجبار غزنوی 1268ھ میں غزنی میں ایک مقام’’صاحبزادہ’’میں پیدا ہوئے تعلیم کا آغاز گھر سے ہوا اپنے بھائی مولانا محمد بن عبداللہ غزنوی،مولانا احمد بن عبداللہ غزنوی سے دینی علوم کی تحصیل کی اور اپنے والد سید عبداللہ غزنوی سے روحانی اور علمی فیض حاصل کیا۔ حدیث کی تحصیل شیخ الکل مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی سے کی تکمیل تعلیم کے بعد اپنے آبائی مدرسہ غزنویہ میں درس و تدریس کاسلسلہ شروع کیا مولانا سید عبداللہ غزنوی جب امرتسر آکر آباد ہوئے تھے اور ایک دینی درسگاہ قائم کرکے درس وتدریس کا سلسلہ شروع کیا تو انہوں نے درسگاہ کانام’’مدرسہ غزنویہ ‘‘رکھاتھا مولانا سید محمد داؤدغزنوی لکھتے ہیں کہ : ’’امام اہل توحید،منبع آثار سلف صالحین،عارف باللہ مولانا سید عبداللہ غزنوی رحمۃ اللہ علیہ جب غزنی سے پنجاب تشریف لائے اور امرتسر میں سکونت پذیر ہوئے تو توحید و سنت کی اشاعت اور بدعات اور مشرکانہ رسوم سے پاک اسلام کی تبلیغ کا بے پناہ جذبہ جو آپ کے دل میں موجزن تھا اس نے چند دنوں میں ایک ایسی صورت حال پیدا کر دی کہ امرتسر مرجع عوام و خواص بن گیا آپ کے حلقہ پندو نصائح میں شریک ہوکے آپ کی اقتداء میں نماز پڑھنے او رکیفیت خشوع حاصل کرنے اور آپ کے فیضان محبت سے مستفیض ہونے کے لئے صلحاء اور علماء دور دور سے حاضر ہوکر اس چشمہ ہدایت و معرفت سے اپنی روح کی تسکین اور قلب کی تطہیر حاصل کرتے آپ کے صاحبزادگان میں سے مولانا عبداللہ،مولانا محمد، اور والد بزرگوار مولانا سید عبدالجبار غزنوی قرآن و حدیث کا درس دیتے اس طرح مسجد غزنویہ ایسی تربیت گاہ بن گئی تھی جہاں علم کے ساتھ عمل،قال کے ساتھ حال کی