کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 72
5۔ مولانا مفتی عبداللہ ٹونکی۔ دہلی میں شیخ الکل کی درسگاہ میں مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی صاحب’’حسن البیان فیما فی سیرۃ النعمان’’آپ کے ہم سبق تھے۔ تکمیل تعلیم کے بعد مولانا محمد اپنے وطن خانپور میں تعلیم دیتے رہے اور وعظ و تبلیغ اور درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ 1895۔1894ء میں مولانا سید عبدالجبار غزنوی کے حکم پر مسجد مولوی عبدالمجید مرحوم پشاور صدر میں خطابت کا عہدہ قبول کیا۔ اور 1908ء تک اس مسجد میں خطابت کے فرائض انجام دیتے رہے۔ جب تک قاضی محمد پشاور میں مقیم رہے کئی آدمیوں نے آپ سے قرآن و حدیث کی تعلیم حاصل کی۔ 1908ء میں مولانا قاضی محمد پشاور سے واپس آگئے اور دوسال تک خانپور ہی میں رہے۔1910ء میں جامع مسجد اہلحدیث راولپنڈی کے خطیب مقرر ہوئے۔اور 1916ء تک اس مسجد میں خطابت کے فرائض سر انجام دیئے راولپنڈی میں بھی خطابت کے علاوہ درس و تدریس کا سلسلہ جاری رکھا۔ مولانا قاضی محمد حد درجہ مستغنی المزاج اور قانع تھے درس و تدریس کاسلسلہ ساری عمر جاری رکھا تصانیف و تالیف کی طرف توجہ نہیں کی لیکن بعض فتاوی تحریری لکھے۔ قاضی محمد صاحب نے 6جمادی الثانی 1348ھ؍9نومبر1929ء کو خان پور میں انتقال کیااور اپنے آبائی قبرستان میں دفن ہوئے۔ مولانا سید عبداللہ غزنوی کی اولاد و احفاد مولانا سید عبداللہ غزنوی نے ایک صالحہ خاتون سے شادی کی تھی جن سے 27 اولاد ہوئی۔ 12لڑکے 15لڑکیاں ۔ آپ کے صاحبزادوں کے نام یہ ہیں : 1۔ مولانا عبداللہ ۔ 2۔مولانا احمد۔ 3۔مولانا عبدالجبار۔ 4۔مولانا محمد۔