کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 69
بار مولانا ابو الوفاء ثناء اللہ امرتسری اور مولانا محمد ابراہیم میر سیالکوٹی بطور آزمائش بحیثیت طالب علم حافظ صاحب کے پاس تشریف لے گئے اور صحیح بخاری پڑھنے کی خواہش کی پہلے دیباچہ پڑھا اور عملاً ایک لفظ حذف کر گئے حافظ صاحب مرحوم نے اصلاح کی دوسری بار، تیسری بارا سی طرح کوئی غلطی کرتے حافظ صاحب نے فرمایا اندھا تو میں ہوں تم تو اندھے نہیں اس کے بعد ان کا تعارف ہوا حافظہ کایہ عالم تھا کہ کوئی کتاب سنتے تو ان کو حرف بحرف یاد ہوجاتی ۔ فن مناظرہ میں بھی آپ کو ید طولیٰ حاصل تھا ایک بار ایک قادیانی سے پشاور میں’’حیات و نزول عیسیٰ علیہ السلام اور ختم نبوت’’پر مناظرہ ہوا آپ نے ایک گھنٹہ چالیس منٹ تک تقریر کی اور اپنے دلائل کے ثبوت میں صحاح ستہ سے مستند احادیث پیش کیں۔قادیانی مناظر آپ کے سامنے ٹھہر نہ سکا اور اپنی شکست کا اعتراف کیا۔ حافظ صاحب زہد و ورع اور تقوی و طہارت کا پیکر تھے عشرہ میں پورا قرآن مجید تہجد کی نما زمیں ختم کرتے قرآن پاک بڑی عمدگی سے پڑھتے کہ اکثر صبح کی نماز میں اکثر ہندو سکھ اور راہ گزر آپ کا قرآن مجید سننے کے لئے ٹھہر جاتے ۔ حافظ صاحب نہایت حلیم الطبع تھے دینی معامالت میں نہایت سخت گیر تھے اشداء علی الکفار رحماء بینہم کی جیتی جاگتی تصویر تھے تعبیر خواب کا آپ کو اللہ تعالی نے خاص ملکہ عطا فرمایا تھا پشاور کے ایک متقی عالم آغا محمد شاہ مرحوم نے آپ سے اپنی بیوی کا خواب بیان فرمایا کہ وہ دو پتنگ اڑا رہی ہیں اور دونوں پتنگوں کی ڈوری کا دھاگہ ٹوٹ گیا ہے اور نظر سے اوجھل ہوگئے ہیں حافظ صاحب نے فرمایا انا للہ و انا الیہ راجعون پڑھ لو آغا صاحب کی دو صاحبزادیاں یکے بعد دیگرے انتقال کر گئیں یہی خواب کی تعبیر تھی ۔ حافظ صاحب نے 11صفر 1339ھ؍25اکتوبر 1920ء کو 63سال کی عمر میں پشاور میں انتقال کیا۔( الاعتصام لاہور 21؍25جنوری و4فروری 1977ء ) مولانا عبدالوہاب صدری دہلوی مولانا عبدالوہاب صدری دہلوی بن میاں خوشحال خان کا شمار نامو رعلماء اہلحدیث میں ہوتا ہے