کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 67
میں توحید و سنت کی اشاعت اور ترویج میں آپ نے کافی محنت کی اور اس میں کامیابی حاصل کی۔سوہدرہ میں اہل بدعت نے آپ کی بہت مخالفت کی اور آپ مصائب و آلام سے دوچار بھی ہوئے۔ صاحب نزہۃ الخواطر لکھتے ہیں : ’’ آپ بڑے متشرع،متوکل اور باہمت تھے اللہ سے بہت زیادہ مدد طلب کرتے تھے آپ کسی مخصوص فقہی مذہب کاالتزام نہیں کرتے تھے بلکہ جس بات پر ٹھوس دلیل مل جاتی اس کے مطابق فتوی دیتے تھے آپ کو اس سلسلہ میں بڑی بڑی اذیتیں بھی احناف کی طرف سے اٹھانی پڑیں ان بزرگوں نے آپ کے خلاف ایسا محاذ قائم کیا تھا اس سے بڑا کوئی کیا محاذ بنائے گا۔ان کو بدعتی قرار دیا گیا۔مناظرہ کیااور ہٹ دھرمیاں بھی کیں لیکن وہ ثابت قدم رہے انھوں نے نہ تو مداہنت برتی اور نہ کسی چیز کی پرواہ کی۔(نزہۃ الخواطر: 8؍351)آپ کی ساری زندگی درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں بسر ہوئی آپ کے تلامذہ درج ذیل ہیں اور یہ سب حضرات سوہدرہ کے رہنے والے تھے۔ 1۔مولوی ابو یحییٰ امام خان نوشہروی مؤلف تراجم علمائے حدیث ہند 2۔مولوی ابو المحمود ہدائت اللہ سوہدروی مؤلف تاریخ ککے زئی 3۔مولوی ابو البشیر مرا دعلی کٹھوروی مترجم کتاب الوسیلہ ابن تیمیہ 4۔مولوی نظام الدین کٹھوروی 5۔حافظ محمد حیات سوہدروی مولانا غلام نبی الربّانی علم وفضل،زہدو ورع اور تقوی و طہارت کا نمونہ تھے آپ مرجع خلائق اور عالم باعمل تھے آپ کا شمار اہل اللہ میں ہوتا ہے صاحب کرامات تھے اور نیک سیرت انسان تھے۔ آپ تصانیف سے بھی شغل رکھتے تھے پنجابی نظم میں درج ذیل کتابیں لکھیں ۔ تحفۃ المعجزات فی تاکید الصلوۃ تحفۃ الوالدین