کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 61
حکیم نور الدین نے کہا وہ کیسے۔ قاضی صاحب نے فرمایا ۔ آسمان کی طرف سے آوازیں نہیں آیا کرتیں لیکن جو احکام بذریعہ وحی آسمان کی طرف سے آئے ہیں ان کی رو سے مرزا صاحب کافر ہیں باقی رہی زمین توآپ دیکھ رہے ہیں کہ کل دنیا انہیں کافر کہتی ہے یہ ہوئی زمینی آواز۔ حکیم نورالدین قاضی صاحب کا یہ جواب سن کر خاموش ہوگئے ۔ حکیم نور الدین نے اپنی جماعت کو خاص ہدایت کی تھی کہ : ’’ا س شخص کو نہ چھیڑنا وہ تمہیں مرتے دم تک نہ چھوڑے گا میں اس کا طالب علمی کے زمانہ سے واقف ہوں یہ میری نصیحت یاد رکھنا اور جس سے چاہو مقابلہ کرو لیکن اسے (قاضی عبدالاحد)مد مقابل نہ بنانا‘‘۔(تذکرہ علمائے خان پور:66) قاضی صاحب ایک جید عالم دین تھے اور اس کے ساتھ بلند پایہ طبیب حازق بھی تھے محمد ایوب خان شاہ افغانستان کے شاہی طبیب رہے آپ نے معرکہ آراء معالجات کے ذریعہ اپنے طبی کمالات کی دھاک بٹھائی ۔ قاضی صاحب جہاں تفسیر،حدیث،فقہ میں مہارت رکھتے تھے وہاں آپ کو فن مناظرہ میں بھی ید طولیٰ حاصل تھا پیر مہر علی شاہ گولڑوی سے کئی ایک تحریری مناظرے کیے۔ قاضی صاحب بلند پایہ مصنف بھی تھے آپ نے مختلف موضوعات پر 32کتابیں تصنیف کیں ۔مولانا قاضی عبدالاحد خان پوری نے 25جمادی الثانی 111347ھ مطابق 8دسمبر 1928ء بروز شنبہ انتقال کیا انا للّٰه و انا الیہ راجعون۔ انتقال سے پہلے آپ نے وصیت فرمائی تھی کہ میرا کتب خانہ حرمین شریفین پہنچا دیا جائے چنانچہ آپ کا تمام کتب خانہ مولانا سید اسمعیل غزنوی کے ذریعہ حرمین شریفین پہنچا دیاگیا۔ مولانا عبدالمجید خادم سوہدروی لکھتے ہیں کہ :