کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 60
عقیدتنا عقیدتک:یعنی میں آپ سے اس بارہ میں متفق ہوں اور میرا عقیدہ وہی ہے جو آپ کا ہے ۔ اسکے بعد جب آپ کی دلیری کا ذکر انھیں ہندوستانی اصحاب سے کیاگیا اور اس پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا ہندوستان میں (جو انگریزوں کے قبضہ میں ہے)بھی ایسے علماء موجود ہیں جو اس قدر نڈر اور بہادرہوں تو آپکو بتایا گیا کہ قاضی صاحب ہندوستان میں بھی باطل کے مقابلے میں اور اسی طرح حق کی حمایت میں ہمیشہ نڈر ار بیباک رہے ہیں۔واپسی کے وقت سلطان موصوف نے آپکو خلعت پیش کیا اور آپکی اہلیہ کیلئے ایک سونے کی گھڑی بطور تحفہ عنائت کی اور اپنی موٹر میں سوار کرکے جدہ تک پہنچانے کا حکم دیا ۔(تذکرہ علمائے خان پور:113۔114) قاضی صاحب حمیت دینی میں بڑے جری واقع ہوئے تھے اور دین اسلام کے مقابلہ میں معمولی سی مداہنت بھی برداشت نہیں کرتے تھے ۔ مولانا قاضی عبدالاحد سید عبداللہ غزنوی کے صحبت یافتہ تھے جس طرح سید عبداللہ غزنوی بڑے جری نڈر اور بیباک تھے اور ان کی ساری زندگی جابر حکومت سے مقابلہ کرتے ہوئے گزری اسی طرح قاضی صاحب بڑے جری اور بیباک تھے دین اسلام کی خدمت میں ان کی بھی ساری زندگی بسر ہوئی بدعات و محدثات کی تردید،قادیانیت کی تردید اور بیخ کنی میں ان کی خدمات قابل قدر ہیں ۔ مولانا قاضی عبدالاحد خان پوری طب میں حکیم نور الدین قادیانی کے شاگرد تھے ایک دفعہ حکیم نور الدین قادیانی راولپنڈی آئے تو قاضی صاحب نے اپنے بھائی مولانا قاضی محمد صاحب کے ساتھ حکیم نور الدین سے ملنے کے لئے چلے گئے دوران گفتگو حکیم نور الدین نے قاضی صاحب سے کہا: قاضی صاحب آپ نے مرزا صاحب کی تکفیر کیوں کی آپ کو آسمان سے آواز آتی ہے یا زمین سے کہ مرزا صاحب کافر ہیں ۔ قاضی صاحب نے کہا دونوں طرف سے ۔