کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 51
(5)مولانا عبدالقادر بن محمد شریف لکھوی مولانا حافظ محمد لکھوی علم وفضل کے اعتبار سے بلند مرتبہ کے حامل تھے ۔اللہ تعالی نے آپ کو بے پناہ قوت حافظہ سے نوازاتھا۔ جو کتاب ایک بار دیکھ لی وہ پوری کی پوری حافظہ میں نقش ہوجاتی تھی ان کی ساری زندگی درس و تدریس اور وعظ و تبلیغ میں بسر ہوئی ان کی دینی خدمات کا اعتراف ان کے استاد شیخ الکل مولاناسید محمد نذیر حسین محدث دہلوی نے بھی کیا ہے۔ 1319ھ میں مولانا حافظ عبدالمنان محدث وزیر آبادی دہلی تشریف لے گئے۔ اس وقت مولانا میاں سید نذیر حسین دہلوی کی بینائی کمزور ہو چکی تھی حافظ عبدالمنان صاحب نے میاں صاحب کی خدمت میں عرض کی مجھے پہچان لیا ہے تو شیخ الکل نے فرمایا ہاں میں نے تمہیں پہچان لیا ہے تم عبدالمنان وزیر آبادی ہو تم نے اور عبدالجبار غزنوی اور حافظ محمد لکھوی نے پنجاب میں توحید و سنت کی اشاعت کر کے میرے دل کو ٹھنڈک پہنچائی ہے۔(الاعتصام لاہور12اپریل1974ء) مولانا حافظ محمد لکھوی کے علم و فضل کا عتراف جید علمائے کرام نے کیا ہے۔ مولانا شمس الحق عظیم آبادی لکھتے ہیں : العالم الکامل الصالح بن الصالح محمد بن بارک اللّٰه لکھوی الفنجابی(غایۃ المقصود:1؍13)حافظ محمد بن بارک اﷲ لکھوی عالم تھے کامل تھے۔ صالح تھے اور ان کے والد بھی صالح تھے۔ حافظ صاحب فیاضی و ایثار میں بھی بہت آگے تھے نادار طلباء کی بھی امداد فرماتے تھے اور ان کے علاوہ دوسرے غریب اور مساکین کی بھی امداد کرتے بے شمار یتیم لڑکیوں کی شادیاں بھی کیں۔اخلاق و عادات کے اعتبار سے ان کی زندگی اسوئہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مظہر تھی اور ہر ایک سے خندہ پیشانی سے ملتے اور اخلاق حسنہ کا مظاہرہ کرتے ہمیشہ فکر آخرت کا تصور دامن گیر رہتا۔ کوئی صدمہ پہنچتا تو صرف انا للہ وانا علیہ راجعون پڑھتے۔ حافظ محمد لکھوی صاحب کرامات بزرگ تھے۔