کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 50
آپ کے دو صاحبزادے تھے مولانا عبدالقادر اور مولانا عبدالعزیز ۔مولانا غلام رسول نے 63سال کی عمر میں 1291ھ میں قلعہ میہان سنگھ میں انتقال کیا۔انا للّٰہ و انا الیہ راجعون ۔ مولانا عبدالحی الحسنی آپ کے بارے میں لکھتے ہیں ۔ ’’الشیخ العالم المحدث غلام رسول قلعوی کان من العلماء راسخین فی العلم ۔(نزہۃ الخواطر:8؍247) مولانا حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی مولانا حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی بھی شیخ عبداللہ غزنوی کے رفیق خاص تھے اور دہلی میں سید محمد نذیر حسین دہلوی سے ایک ساتھ حدیث پڑھی تھی۔ مولانا حافظ محمد بن بارک اللہ لکھوی 1221ھ میں مشرقی پنجاب کے ضلع فیروز پور کے قصبہ لکھوکے میں پیدا ہوئے۔تعلیم کا آغاز اپنے والد محترم حافظ بارک اللہ سے کیا۔پہلے بھی قرآن مجید حفظ کیا اس کے بعد صرف،نحو ،فارسی،منطق،فقہ اور اصول فقہ کی کتابیں بھی اپنے والد بزرگوار سے پڑھیں اس کے بعد لدھیانہ جاکر مختلف علماء سے مختلف علوم میں استفادہ کیا بعد ازاں مولانا عبداللہ غزنوی اور مولانا غلام رسول قلعوی کے ہمراہ دہلی تشریف لے گئے اور شیخ الکل مولانا سید نذیر حسین دہلوی سے تفسیر،حدیث اور فقہ کی تعلیم حاصل کی۔ دہلی سے واپس آکر وطن موضع لکھوکے میں 1272ھ؍1856ء میں’’مدرسہ محمدیہ’’کے نام سے ایک دینی درسگاہ قائم کی اس درسگاہ سے ہزاروں علمائے کرام مستفیض ہوئے ۔آپ کے تلامذہ کی فہرست طویل ہے تاہم چند مشہور تلامذہ یہ تھے۔ (1)مولانا عبدالرحمن محی الدین لکھوی (آپ کے صاحبزادہ) (2)مولانا غلام نبی الربانی سوہدروی (3)مولانا رحیم بخش لاہوری (4)مولانا عبدالوہاب دہلوی