کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 49
ہوئے۔آپ بہت بڑے مبلغ تھے۔آپ کا وعظ بہت مؤثر ہوتا تھا ۔آپ کے وعظ سے ہزاروں غیر مسلم مسلمان ہوئے۔ 1857ء کے ہنگامہ جنگ آزادی میں آپ دہلی میں تھے ۔واپس آکر وعظ و تبلیغ کا سلسلہ شروع کیا ہزاروں آدمی آپ کے مرید ہوگئے۔توحید وسنت کی اشاعت میں آپ کی خدمات قابل قدر ہیں پنجاب میں آپ نے توحید کا بیج بویا۔ شرک و بدعت کی بیخ کنی کی آپ پنجاب میں بانی اشاعت توحید و سنت تھے،صاحب کرامات بزرگ تھے۔حق گوئی اور بیباکی میں بھی آپ کی مثال نہیں ملتی۔ 1857ء کی تحریک آزادی میں آپ کو گرفتار کیاگیا اور لاہور میں سیشن جج لارڈ منٹگمری کی عدالت میں پیش کیاگیا اسی دوران یہ مشہور ہوگیا کہ مولانا غلام رسول کو پھانسی کا حکم ہوجائے گا چنانچہ ہزاروں آدمی عدالت کے باہر جمع ہوگئے لارڈ منٹگمری نے جب ہزاروں آدمی کو عدالت کے باہر دیکھاتو ان کے جمع ہونے کی وجہ معلوم کی تو اسکو بتایا گیا کہ مولوی غلام رسول پنجاب بھر کا استاد اور پیر ہے او ریہ لوگ اس لئے جمع ہوئے ہیں کہ اگر ہمارے پیر کو پھانسی ہوگئی تو ہم بھی زندہ نہیں رہیں گے یہ سن کر منٹگمری گھبرا گیا اور اس نے مولانا غلام رسول کو پھانسی کی سزاد دینے کی بجائے نظر بند کر دیا اور کچھ عرصہ بعد آپ رہا کر دیئے گئے ۔(تاریخ اہل حدیث :438) رہائی کے بعد ساری زندگی وعظ و تبلیغ اور درس و تدریس میں بسر کر دی۔علوم اسلامیہ کے متبحر عالم تھے۔تفسیر،حدیث،فقہ، فلسفہ اور تاریخ میں کامل استاد تھے ان کی پوری زندگی سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے مطابق گزری ۔ تصنیف میں آپ کی درج ذیل کتابیں ہیں ۔ (1)ایک رسالہ نماز میں تشہد کے وقت شہادت کی انگلی اٹھانے کے سلسلہ میں ہے ۔ (2)دوسری کتاب رمضان کے آخری جمعہ کو چار رکعات قضائے عمر سمجھ کر پڑھنے کے ابطال میں ہے۔ (3)تیسری کتاب’’پکی روٹی‘‘پنجابی نظم ہے۔ (4)چوتھی کتاب سوانح عمری مولوی عبداللہ غزنوی ہے۔