کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 47
غزنوی :219) علامہ حبیب اللہ قندھاری علامہ حبیب اللہ نے ایک دفعہ آپ سے مخاطب ہوکر فرمایا : ’’مجھ کو معلوم ہے کہ تمہارا تربیت کرنے والا اللہ عزوجل ہے۔تم کو میری حاجت نہیں ہے۔ اللہ عزوجل کبھی تم کو ضائع نہیں کرے گا۔اور کبھی کوئی مشکل اور عقدہ پیش آئے گا تو مجھ کو یقین ہے کہ اللہ عزوجل کسی دیوار یا درخت کو آپ کیلئے گویا کر دے گاجس سے آپکا عقدہ حل ہوجائے گا ‘‘۔(اہل حدیث امرتسر 6دسمبر1918ء) مولانا سید عبدالحی الحسنی مولانا حکیم سید عبدالحی الحسنی لکھتے ہیں ’’الشیخ الامام العالم المحدث عبداللّٰہ بن محمد بن محمد شریف الغزنوی الشیخ محمد اعظم الزاھد والمجاھد الساعی فی مرضاۃ اللّٰہ الموثر لرضوانہ علی نفسہ و اھلہ و مالہ و اوطانہ صاحب المقامات الشھیرۃ المعارف العظیمۃ الکبیرۃ‘‘۔(نزہۃ الخواطر:7؍303۔302) ’’ عبداللہ بن محمد بن محمد شریف غزنوی شیخ تھے امام تھے عالم تھے زاہد تھے مجاہد تھے رضائے الہی کے حصول میں کوشاں تھے اللہ کی رضاکے لئے اپنی جان،اپنا گھر بار، اپنا وطن سب کچھ لٹا دینے والے تھے علماء سوء کے خلاف ان کے معرکے مشہور ہیں ‘‘۔ آخر میں مولانا عبدالحی لکھتے ہیں کہ : ’’ورع،حسن سمت، تواضع اور روحانیت ہی میں اشتغال رکھنے کا آپ پر خاتمہ ہوگیا تمام لوگ آپ کی تعریف اور آپ کے خصائل و عادات سے متعلق مدح سرائی پر متفق ہیں اس سلسلہ میں آپ ہی کا نام لیا جانے لگا تھا‘‘۔