کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 46
چلتے تھے مذہبوں اور اماموں کی تقلید کو دین مبین اور شرح متین کے مضبوط قلعہ میں ایک دراڑ سمجھتے تھے‘‘۔(تقصار من تذکار جیود الاحرار:194) مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی غایۃ المقصود شرح سنن ابی داؤد کے مقدمہ میں لکھتے ہیں : ’’انہ کان فی جمیع احوالہ مستغرقا فی ذکر اللّٰہ عزو جل حتی ان لحمہ وعظامہ و اعصابہ واشعارہ و جمیع بدنہ کان متوجہا الی اللّٰہ تعالی فانیا فی ذکرہ عزوجل ‘‘(غایۃ المقصود :1؍12) ’’وہ ہر وقت اور ہر حالت میں خدائے بزرگ و برتر کے ذکر میں ڈوبے رہتے تھے حتی کہ ان کا گوشت،انکی ہڈیاں،ان کے پٹھے اور ان کا ہر ہر بدن اللہ کی طرف متوجہ تھا، وہ اللہ عزوجل کے ذکر میں فنا ہوگئے تھے‘‘۔ مولانا سید عبدالجبار غزنوی آ پ کے فرزند ارجمند مولاناسید عبدالجبار غزنوی فرماتے ہیں کہ : ’’وہ عبادت گزار،بہت زیادہ ذکر کرنے والے، اللہ کی طرف بہت رجوع کرنے والے اس کے سامنے بہت جھکنے والے اور خشوع و خضوع کرنے والے تھے گناہوں سے بچنے والے اللہ کے حضور عاجزی کرنے والے سب سے کٹ کر اللہ کی طرف متوجہ ہونے والے اور اسی سے دعا و التجاء کرنے والے تھے مر دکامل اور یکتائے روزگار تھے اللہ کی طرف الہام اور خطاب سے نوازے جاتے تھے وہ اللہ کے لئے خاص کر دیئے گئے تھے بہت سچے بزرگ اور سخی تھی بڑے درد مند بردبار اللہ پر بھروسہ کرنے والے اور اس کی طرف رجوع کرنے والے مصیبتوں پر صبر کرنے والے اور اللہ کے اطاعت گزار تھے۔کسی ملامت کرنے والے کی ملامت انہیں اللہ کی راہ سے قطعاً نہ روک سکتی تھی‘‘۔(داؤد