کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 43
یہ اجر عظیم عطا فرمایا تھا کہ ’’ایک دن حدیث کی کتاب’’ریاض الصالحین‘‘آپ کے سامنے پڑھی جارہی تھی جب یہ حدیث آئی کہ : ’’شہید کو قتل سے اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی کسی کو چیونٹی کے کاٹنے سے ‘‘(ترمذی)تو آپ نے فرمایا :میں باوجودیکہ شہید نہیں ہواتھا شہر کابل میں وہ پہلوان جو مجھے نہایت زور سے ماررہا تھا مجھے یہ بھی خبر نہ تھی کہ مجھے مار رہا ہے یا کسی اور کو‘‘۔(الشیخ عبداللہ غزنوی :46۔45) اخلاق و عادات اخلاق وعادات کے اعتبار سے مولانا عبداللہ غزنوی بلند مرتبہ تھے عفو و درگزر اور سخاوت میں ان کی مثال پیش نہیں کی جاسکتی۔مولانا سید عبدالجبار غزنوی لکھتے ہیں کہ : ’’مولوی عبدالاحد خان پوری نے ایک دن عرض کیا کہ میرے حق میں دعا کریں اللہ تعالیٰ ایمان میں استقامت دے۔فرمایا میں تو اس شخص کے حق میں بھی دعا کرتا ہوں جو کابل میں مجھ کو نہایت سختی سے مارتا تھا کہ یااللہ ا سکو معاف کر اور اس کو بہشت میں داخل کر،کیونکہ وہ جاہل تھا جانتا نہ تھاتمہارے واسطے کیوں نہ دعا کروں گا۔میرے دل سے تو بے اختیار ان تمام مسلمانوں کے لئے دعا نکلتی ہے جو آدم سے لے کر اس وقت تک پیدا ہوئے ہیں اور اس وقت کے ان کافروں کے واسطے بھی ہدایت کی دعا کرتا ہوں جو زندہ ہیں کئی دفعہ میں نے آپ کی زبان سے سنا فرمایا کرتے تھے جن لوگوں سے میں نے قسم قسم کی تکلیفیں اور گوناگوں ضرر اٹھائے ہیں میں نے سب کو معاف کر دیا قیامت میں اللہ تعالیٰ میرے لئے کسی کو نہ پکڑے‘‘۔(سوانح عمری :20) مولانا سید عبداللہ غزنوی سخاوت کے وصف سے بہت زیادہ متصف تھے جب بھی روپے آتے اسی وقت غرباء و مساکین میں تقسیم کر دیتے تھے اور اپنے پاس کچھ بھی نہ رکھتے تھے۔