کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 37
وہ اس قدر خوشحال تھے کہ کسی امیر کو میں نے آپ سے بڑھ کر خوشحال نہیں دیکھا۔گویا غیب سے رنگا رنگ کی نعمتیں آپ کے سرپر برستی تھیں وہ کونسی نعمت تھی جو ان پہاڑوں میں آپ کے پاس نہیں پہنچی تھی‘‘۔(داؤ د غزنوی :228) وطن واپسی اور دوبارہ جلا وطنی آپ یاغستان میں مقیم تھے کہ آپ کو اطلاع ملی کہ امیر دوست محمد خان کا ہرات میں انتقال ہوگیا ہے اور امیر شیر علی خان امیر کابل مقرر ہوا ہے تو آپ یاغستان سے واپس اپنے وطن غزنی تشریف لے آئے۔علمائے سوء نے امیر شیر علی خان کو بھی آپ کے خلاف بھڑکایا جب آپ کو اطلاع ملی کہ علمائے سوء میرے خلاف محاذ قائم کر رہے ہیں تو آپ نے امیر شیر علی کو ایک خط لکھا کہ ’’ میں مظلوم ہوں حاسدوں نے مجھ پر جھوٹی تہمتیں باندھی ہیں تمہارے باپ نے مجھے ملک بدر کر دیا تم اپنے باپ کی پیروی نہ کرنا‘‘۔ امیر شیر علی خان نے جواب میں آپ کو لکھا کہ ’’میں تمام رعایا کے خلاف ایک شخص کی رعایت نہیں کرسکتا۔ تم فوراً ہمارے ملک سے باہر ہو جاؤ‘‘۔ چنانچہ جب اخراج کا حکم آپکے پاس پہنچا تو آپ حیران ہوئے کہ اب کس طرف جاؤں چنانچہ آپ ایک غار میں چھپ گئے اور ایک مدت تک اس غار میں پوشیدہ رہے انہی دنوں آپ کو الہام ہوا ۔ فَقُطِعَ دَابِرَ الْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالِمِیْنَ۔(الانعام :45) ’’پس جن لوگوں نے ظلم ڈھایا تھا ان کی جڑ کاٹ دی گئی ہے اور حمد و ستائش اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے جو تمام جہانوں کا پروردگار ہے‘‘۔ اس الہام پر امیر شیر علی خان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی بشارت تھی چنانچہ چند ہی دنوں میں اسکا تختہ الٹ دیا گیا ہے اس نے ہرات جاکر پناہ لی اور میر افضل خان امارت کے منصب پر فائز ہوا۔ علمائے سوء نے میر افضل خان کو بھی آپ کے خلاف اکسایا۔ اور اس نے آپ کی گرفتاری کا حکم