کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 34
آپ لوگوں کو وہاں پہنچا دونگا وہ بزرگ ان تینوں بزرگوں کا سامان اٹھا کر میاں نذیر حسین کی مسجد میں لے گیا ان کا اسباب وہاں رکھا اور خود غائب ہوگیا وہ حیران کہ اس مزدور نے پیسے بھی نہیں لئے اور کہاں چلا گیا ہے جب کافی وقت گزر گیا تو انہوں نے کسی صاحب سے دریافت کیا کہ میاں صاحب کہاں ہیں اور کب آئیں گے تو اس نے جواب دیا کہ یہ میاں صاحب ہی تو تھے جو آپ کا سامان لائے ہیں اب وہ غالباً گھر آپ کے کھانے کا کہنے گئے ہیں۔یہ تینوں بزرگ دل ہی دل میں بڑے نادم ہوئے چنانچہ جب میاں صاحب واپس تشریف لائے اور کھانا بھی لے آئے تو انہوں نے بہت ہی معذرت شروع کی تو میاں صاحب نے فرمایا آپ تحصیل حدیث کے لئے تشریف لائے ہیں تو حدیث بجز اس کے کیا ہے کہ خدمت خلق یہی حدیث کا پہلا سبق ہے‘‘۔(داؤد غزنوی :13) مولانا سید عبداللہ غزنوی نے میاں صاحب سے مع اپنے شریک سفر ساتھیوں صحاح ستہ کا درس لیا صحیح بخاری ابھی مکمل نہیں ہوئی تھی کہ 1857ء کا ہنگامہ ہوگیا او ریہ ہنگامہ 16رمضان 1273ھ بمطابق1857ء کو ہوا۔ دوران جنگآپ پانچوں وقت مسجد میں تشریف لاتے اور نماز باجماعت ادا کرتے ہر طرف گولیاں چل رہی تھیں قتل و غارت کا سلسلہ جاری تھا مگر آپ بغیر کسی خوف کے مسجد میں تشریف لاتے ۔ آغا شورش کاشمیری مرحوم اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں : ’’دہلی میں تھے تو 1857ء کی ساڑھ مستی کا زمانہ تھا گورا فوج نے چاروں طرف گولیوں سے ہلاکت کا طوفان اٹھا رکھاتھا مسجدیں اور انکے گرد و نواح کا علاقہ خصوصیت سے اس قتل عام کا مرکز تھا۔ظہر کی نماز کا وقت ہواتوآپ مسجد کے حو ض پر آگئے گولیاں چلتی رہیں رائی برابر کھٹکا نہ کیا اس معجز نما جرأت کو دیکھ کر مقتدیوں نے بھی حوصلہ کیا اور گولیوں کی بوچھاڑ میں وضو کرکے نماز میں لگ گئے‘‘۔(داؤد غزنوی :65) میاں صاحب فرمایا کرتے تھے :