کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 30
سے پیراستہ اس خانوادہ کے افراد نے عوام الناس کی اصلاح کیلئے انتھک محنت کی۔ صریرخامہ کو بھی جنبش دے کر اچھا دینی لٹریچر مہیا کیا، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ اور ان کے جلیل القدر تلمیذ رشید امام حافظ ابن قیم رحمہ اللہ کی تصانیف پہلی مرتبہ اسی خانوادے کی بدولت منصہ ٔشہود پر آئیں ۔ برصغیر پاک و ہند کا ایک بڑا حلقہ اس خانوادئہ عالی قدر کی خدمت گوناگوں سے فیضاب ہوا، یادش بخیر ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم پر اپنی جان قربان کرنے والے شہید اسلام غازی علم الدین کا خانوادہ بھی اسی خاندان کا عقیدت کیش تھا۔ زیر نظر کتاب علمائے غزنویہ کے مبارک تذکرے پر مبنی ہے، جس میں اس خاندان کے افراد علم کا حسین مرقع پیش کیا گیا ہے، اس تذکرے کے فاضل مؤلف ہمارے محترم ملک عبدالرشید عراقی صاحب ہیں،جن سے مخلصانہ روابط کی ابتداء ان کے نامے مرقومہ 27۔ اگست 1999ء سے ہوئی اور ان مخلصانہ روابط کی شدتوں کا اندازہ اس امر سے لگائیے کہ آج 15۔ اپریل 2001ء تک راقم کے نام ان کے گرامی ناموں کی تعداد 28ہو چکی ہے۔ الحمد للہ یہ تعلق الفت و محبت اور رشتہ انس و عقیدت ہمارے مابین قائم ہے اور دعا ہے کہ ہمیشہ قائم رہے۔(آمین )۔ فاضل مؤلف کا اصل موضوع علمائے اہلحدیث کی تگ و تاز حیات اور ان کی خدمات بوقلموں کا تذکرہ ہے اس ضمن میں انہوں نے ایک کثیر مواد جمع کر دیا ہے جس سے افراد علم آئندہ استفادہ کریں گے۔ امید ہے کہ علمی حلقوں میں اس کتاب کی پذیرائی کی جائے گی۔ ان سطور کے گناہگار راقم کیلئے یہ امر بڑے فرحت و انبساط کا باعث ہے کہ موصوف کی یہ گراں قدر علمی تألیف’’غزنوی خاندان‘‘‘’امام شمس الحق ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ پبلشرز’’کے تحت شائع ہو رہی ہے۔ دعا ہے کہ میزان الٰہی میں اس جہد و سعی کو سند قبولیت مل سکے۔ آمین یا رب العالمین۔ محمد تنزیل الصدیقی الحسینی