کتاب: غزنوی خاندان - صفحہ 26
’’اعلم ان الشیخ عطاء اللّٰه [1]الذی یذھب بھذا المکتوب الیک ھو ابن اخی الشیخ عبداللّٰه الغزنوی المرحوم (1298ھ)، یحضر عندک لبعض الحوائج الدنیویۃ (أی حوائج النکاح )۔فالمر جومنک أن تسدحاجاتہ تنال الثواب عنداللّٰہ ‘‘۔
سید عبداللہ غزنوی کے ایک صاحبزادے مولانا عبدالجبار الملقب بہ امام صاحب ہیں۔جو اپنے والد کے مرحلہ دعوت وعزیمت میں شریک کار بھی ہیں علامہ شبلی نعمانی امرتسر میں مولانا عبدالجبار کی مجلس وعظ میں شریک ہوئے۔فرماتے تھے کہ :
’’ یہ شخص جب اللہ کہتا تھا تو دل چاہتا تھا کہ سر اسکے قدموں پر رکھ دوں ‘‘۔
امام شمس الحق ڈیانوی اور امام عبدالجبار غزنوی کے درمیان بڑا ربط تھا۔دونوں خلوص وللّٰہیت کے رشتے سے منسلک تھے بقول مولانا فقیر اللہ پنجابی’’ولی راولی می شناسد‘‘(تفسیر السلف امام من صنف ملقب بہ اتباع السلف علی من خلفہ:11)
امام عبدالجبار اپنے مکتوب گرامی بنام امام شمس الحق رقمطراز ہیں کہ :
’’ معدن محاسن اخلاق و شیم،مجمع مکارم،اعمال و کرم اخ مکرم حب محترم مکرمی مولوی محمد شمس الحق صاحب موفق خیرات و حسنات بودہ معزز دارین و مکرم کونین باشند‘‘۔(یادگار گوہری :40۔41)
ایک دوسرے مکتوب میں لکھتے ہیں :
’’اخی فی اللّٰه وحبی لوجہ اللّٰه ورفیقی فی سبیل اللّٰه عالی مراتب مکرمی مولوی شمس الحق صاحب‘‘۔(ایضاً:143)
جبکہ امام ابو الطیب شمس الحق، امام عبدالجبار کے نام اپنے نامہ گرامی میں لکھتے ہیں ۔
[1] عین ممکن ہے کہ یہ’’مکاتیب نذیریہ’’یا’’حیاۃ المحدث’’کے کاتب کی غلطی ہو اور نام عطا ء اللہ کی بجائے عبداللہ ہو۔واللہ اعلم ۔